صدیاں حسین کی ہیں زمانہ حسین کا

مکرمی! محرم ماہِ مقدس لازوال قربانی کی داستان لیے پھر سے مسلمانوں کے لیے سنتِ حسینؓ کا سبق لئے آیا ہے۔ اور ہم اس ماہ مقدس میںبڑا احترام کرتے ہیں تعزئے جلسے جلوس نکالتے ہیں نیاز دیتے ہیں دودھ پانی کی سبیلیں لگاتے ہیں شامِ غریباں مرثیے غرض کہ تمام اہتمام کیا جاتا ہے یہ سب بھی ٹھیک ہے لیکن قربانی حسینؓ کا مقصد حق اور باطل کی تھی کہ سر حق کے لئے کٹ تو سکتا ہے پر جھک نہیں سکتا ۔ لیکن جیسے ہم سنتِ ابراھیمی پوری کرتے اونٹ گائے بکرے دنبے قربان کرتے ہیں اور رضائے الٰہی اور اطاعت والد کا سبق فراموش کر دیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک طرف ہم ماتم حسینؓ کرتے ہیں اور دوسری طرف سنی شیعہ فساد برپا کرتے ہیں۔ آنسو غم ِ حسینؓ میں سنی کی آنکھ سے گریں یا اہلِ تشیع سے آنسو ہیں کیونکہ ان کا رنگ ایک ہے جذبات ایک ہیں۔ سنتِ حسینؓ کا اصل سبق ہے کہ باطل کے سامنے سر نہ جھکاﺅ۔ سر کٹتا ہے تو سر کٹاﺅ۔ اس فرات کے کنارے جس کے لئے بکری پیاسی رہ جانے پہ خلیفہ دوم حضرت عمرؓ خود کو قصوروار سمجھتے ہیں۔ اسی فرات کے کنارے نبی کریم کی آل اولاد پیاسی اپنے خون میں تر بتر ہے صرف حق کو قائم رکھنے کے لئے آج کتنے لوگ ہیں۔ جو حق کی بات کر رہے ہیں جبکہ یزیدی فوج بھی نہیں آج ہمارے ایمان کتنے کمزور ہو چکے ہیں۔ کہ سامنے ظالم بھی نہیں پھر بھی ہم مظلومیت اور ایمان کے آخری درجے پہ ہیں کہ سچ کو سچ کہنے سے گبھراتے ہیں اور اپنے لبوں کو سیے ہوئے ہیں۔ (ریحانہ سعیدہ ۔ لاہور)

ای پیپر دی نیشن