کراچی(کرائم رپورٹر)کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خواتین پر چھری سے وار کرنے والا ملزم مبینہ طور پر جامعہ کراچی کی طالبات کو بھی ہراساں کیا کرتا تھا۔تفصیلات کے مطابق گلستان جوہرمیں تیز دھار چاقو سے راہ چلتی خواتین پر حملہ کرنے والے ملزم کا حلیہ منظرعام پر آنے کے بعد سے اہم انکشافات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔اس ضمن میںجامعہ کراچی کے ایک سابق پروفیسرنے بتایا کہ کالی پینٹ، کالا ہیلمٹ، درمیانہ قد کے حامل ملزم کے بارے میں اب سے کچھ سال قبل جامعہ کراچی میں بھی بازگشت سنی گئی تھی۔سابق پروفیسرنے بتایاکہ 2 سال پہلے جامعہ کراچی میں اسی حلیے کا شخص طالبات کو ہراساں کرتا تھا جس کی باقاعدہ گرلز ہاسٹل کی طالبات نے 36 شکایتیں درج کرائی تھیں جس کے بعد جامعہ میں سکیورٹی کو سخت کردیا گیا تھا۔جامعہ کی ایک سابق طالبہ نے انکشاف کیا کہ2 سال پہلے اسی حلیے کا شخص طالبات کو ہراساں کرتا تھاجبکہ ایک بار ملزم کو پکڑ لیا گیا تھا اور رینجرز کے حوالے کردیا گیا تھا۔جامعہ کراچی کی سابق طالبہ کے چشم کشا انکشافات کی روشنی میں پولیس نے فوری تحقیقات شروع کر دیں۔ادھر پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خواتین کو زخمی کرنے والا ملزم چاقو نہیں بلکہ سرجیکل بلیڈ استعمال کر رہا ہے۔ ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے مطابق ملزم نفسیاتی مریض لگتا ہے جو چاقو نہیں بلکہ سرجیکل بلیڈ یا اس سے ملتا جلتا کوئی آلہ استعمال کررہا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہے۔ڈی آئی جی ایسٹ نے کہا کہ ملزم نے گلستان جوہر میں مختلف عمر کی خواتین کو 3 سے 4 کلومیٹر کے علاقے میں نشانہ بنایا تاہم کوشش کررہے ہیں ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے۔
کراچی طالبات