لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے عدالتی حکم کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے حکومتی وکیل کو اپنے دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت پنجاب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے حکومتی موقف پوری طرح نہیں سنا اور یکطرفہ فیصلہ دیا، انکوائری رپورٹ کے متعلق درخواستیں فل بنچ میں زیر التوا ہونے کے باعث سنگل بنچ کو فیصلے کا کوئی اختیار نہیں تھا، سنگل بنچ نے جلد بازی میں قانونی تقاضوں کے برعکس فیصلہ دیا۔ متاثرین کے وکیل نے پنجاب حکومت کی جانب سے خواجہ حارث کے پیش ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب ایڈووکیٹ جنرل ہی پیش ہو سکتے ہیں، پنجاب حکومت نے اپیل کی پیروی کے لیے خواجہ حارث کی خدمات لیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت خواجہ حارث کو پیروی سے روکے اور سرکاری وکیل کو پیروی کرنے کا حکم دے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت حکومت پنجاب اپنے کیس کی پیروی کے لئے نجی وکیل کی خدمات حاصل کر سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے اس فیصلے کا پنجاب حکومت کے رولز آف بزنس پر نہیں ہوتا۔ عدالت نے صوبائی سیکرٹری قانون سے خواجہ حارث کو حکومتی کیس کی پیروی کے لئے نامزد کرنے سے متعلق منظور کردہ سمری طلب کرلی، عدالت نے مشروط طور پر خواجہ حارث کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سمری منگوا لی گئی ہے، عدالتی کارروائی جاری رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
سانحہ ماڈل ٹاﺅن
ماڈل ٹاﺅن انکوائری رپورٹ کیس، حکومت کی جانب سے نجی وکیل کے تقرر کی سمری طلب
Oct 03, 2017