لاہور( اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے میانی صاحب قبرستان کی ساڑھے پانچ کنال اراضی پلاٹ بنا کر فروخت کرنے سے متعلق ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگرڈی جی ایل ڈی اے آئندہ سماعت پر ریکارڈ لے کر پیش نہ ہوے تو عدالت حکم صادر کرے گی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار مقبول صادق ایڈووکیٹ نے قبرستان میانی صاحب میں مزید قبضے کی نشاندہی کی جس پر عدالت نے عدالتی حکم کے باوجودایل ڈی اے کی جانب سے میانی صاحب قبرستان کی ساڑھے پانچ کینال اراضی پلاٹ بنا کر فروخت کرنے سے متعلق ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو میانی صاحب قبرستان جا کر دورہ کرنے اور میتوں کو نہلانے کے لئے غسل خانوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور ایمبولینس سروس کا افتتاح کرنے کی ہدائت کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے سیاست دان پلے سے ایک دھیلا خرچ نہیں کرتے مگر سرکاری خزانے سے بننے والے اربوں روپے کے منصوبوں اور عمارتوں پر اپنے ناموں کی تختیاں سجا لیتے ہیں۔ عدالت غیر قانونی قابضین کو متبادل اراضی یا معاوضہ کی ادائیگی کے احکامات صادر نہیں کر سکتی۔ عدالت نے غیر قانونی قابضین کی فہرست آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے اور شہریوں کی سہولت کے لئے قبرستان تک میتیں لانے کے لئے شروع کی جانے والی ایمبولینس سروس کاٹول فری نمبر جاری کرنے کا حکم دے دیا۔