صاف ستھرے ،کشادہ، قرینے اور ضابطے سے قائم، سرسبز وشاداب اورخوشبوئوں سے مہکتے شہر کسی بھی قوم کی ذہنی خوبصورتی ،جمالیاتی حس اور قانون پسندسوچ کی عکاسی کرتے ہیں جس قدر کوئی قوم نظم و ضبط اور قانون کی پابند ہوگی اس کے شہر ، بازار، گلیاں اور شاہراہیں ترتیب وتنظیم، صفائی و ستھرائی اور کشادگی کا مظہر ہوں گی-ایک وقت تھا جب کراچی اور لاہور سمیت ہمارے ملک کے بڑے شہروں کا شمار دنیا کے صاف ستھرے اور خوبصورت ترین شہروں میںہوا کرتا تھا تاہم آج صورتحال اس کے قطعی برعکس ہے -اسے سیاسی دباؤ کہہ لیجئے یا قانون سے روگردانی، ہمارا کوئی شہر ، کوئی بازار اور کوئی سڑک ایسی نہیں جو تجاوزات ،گندگی اور بے ہنگم ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی کا شکار نہ ہو-اس کی پس پردہ بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے بظاہر اہم ترین وجہ گزشتہ دور کی حکومتوں کا بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی تجاوزات پر سنجیدگی سے توجہ نہ دینا، سیاسی مفادات کو مدنظر رکھنا،قبضہ گروپوں کو نظر انداز کرنا اور اس سنگین مسئلے کا کوئی مستقل حل نہ نکالنا تھا-موجودہ حکومت نے اپنے 100روزہ پلان میں پنجاب سمیت پاکستان بھر کے تمام شہروں کو صاف ستھرا ، سرسبز و شاداب اور تجاوزات سے پاک بنانے کو ترجیحات میں شامل کیا۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے تحت صوبہ بھر میں ’’ کلین اینڈ گرین پنجاب‘‘ مہم کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خاتمے اور لینڈ مافیا کے خلاف سخت ترین ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا اور اب صوبہ بھر میںپوری حکومتی مشینری اور ورک فورس کے ساتھ اس اہم ترین مشن پر کام کا آغاز کیا جاچکا ہے-افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں بھی عرصہ دراز سے قبضہ مافیا نے بوجہ سرکاری ونجی اراضی ہتھیا کر قانون شکنی کے پنجے گہرائی تک گاڑ رکھے تھے۔ میٹروپولیٹن کی 32عمارتوں پر قبضے کی بات کرلیں یا اندرون شہر کی آٹھ سرکاری عمارتوں کی جو عرصہ دراز سے لینڈ مافیا کے قبضے میں رہیں ، محکمہ جنگلات کی 280کنال اراضی ، ایل ڈی اے کی 636کنال اراضی ہو یا محکمہ مال کی لاہور میں 31000کنال اراضی یہ بھی عرصہ دراز سے قبضہ گروپ اور لینڈ مافیا کے زیر تسلط رہی۔یوں لگتا تھا جیسے آدھے شہر پر قبضہ مافیا کا راج ہو۔ اس صورتحال کی بیخ کنی کے لئے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈآپریشن کا فوری آغاز کیا جائے اور یہ آپریشن بہرصورت ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے۔وزیراعلی پنجاب ہمہ وقت خود اس آپریشن کے حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے مکمل رابطے میں ہیں۔یہ مہم آخری مرلہ واگزار کرنے تک جاری رہے گی-اس مہم کی نگرانی سینئر وزیر عبدالعلیم خان اور وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید کررہے ہیں- تجاوزات کے خلاف مہم کلین اینڈ گرین پنجاب مہم کا ایک اہم جزو ہے۔ کیونکہ تجاوزات کا خاتمہ کئے بغیر سڑکوں کی کشادگی، صفائی اور شہروں کو سرسبزوشاداب بنانے کا خواب پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ تجاوزات کے خلاف اس مہم میںتمام اداروں کو مربوط رابطے قائم کرکے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے اور کسی بھی سیاسی دبائو کو قطعی طور پرخاطر میں نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انسداد تجاوزات کی اس سخت ترین مہم میں بلا امتیاز و بلا تفریق تمام عارضی اور مستقل تمام غیرقانونی تجاوزات کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس مہم میں یتیموں، بیوائوں اور غریب ریڑھی بانوں کے ساتھ نرمی برتنے،انہیں خصوصی ہدایت دیتے ہوئے آپریشن سے پہلے متنبہ کرنے،سامان کے لئے متبادل انتظام اور انہیں خصوصی رعایت دیتے ہوئے ان کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ان کی رجسٹریشن اور آئندہ روزگار کے لئے متبادل جگہ فراہم کرنے کے انتظامات کی ہدایت کی گئی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ یہ مہم پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں ایک ساتھ شروع کی گئی ہے اور اس کا مقصد عمارتوںکی اصل حالت میں بحالی ، سڑکوں کی کشادگی اور تجاوزات کا خاتمہ ہے جبکہ مہم کے اگلے حصے میں پھل دار اور سایہ دار پودے اور درخت بھی لگائے جائیں گے۔ صوبائی وزرائ، اراکین صوبائی اسمبلی، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی اوز اور مقامی حکومتوں کے افسران اس مہم میں بھرپورشرکت کر رہے ہیں۔ مہم میں سول سوسائٹی کے لوگوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے جبکہ عوام الناس کو اس مہم کی افادیت اور اہمیت سے آگاہ کرنے کے لئے مختلف آگہی پروگرامز،سیمینار اور واک کا انعقاد بھی اس مہم کا حصہ ہے۔ صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں سرٹیفکیٹس، کیش ایوارڈز اور شیلڈز دی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور سینئر وزیرعبدالعلیم خان نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ قبضہ گروپوں اور لینڈ مافیا کے کرپٹ عناصر اور بڑی مچھلیوں کا قلع قمع کرنے کے لئے زیروٹالرینس کی پالیسی اپنائی جائے۔اہم بات یہ ہے کہ عارضی اور مستقل تجاوزات کے خاتمے کے بعد اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ دوبارہ تجاوزات قائم نہ کی جائیں،ایسی ٹھوس اور پائیدار پالیسی تشکیل دی جائے جس کے تحت موثرمانیٹرنگ میکنزم کے ذریعے تمام افسران باقاعدگی کے ساتھ متحرک ہو کر مسلسل نگرانی کرتے رہیں۔صرف اسی صورت میں تجاوزات کے دوبارہ قائم ہونے کے خدشات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔تجاوزات کے خلاف اس اہم ترین ٹاسک میں ناکامی، غفلت یا کوتاہی کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شہر میں سوفیصد صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لئے مقامی حکومتوں کے افسران، سالڈویسٹ کمپنیوں کے ورکرزقومی جذبے اورایک مشن کے تحت کسی بھی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس مہم کو کامیاب بنائیں اور صفائی کا وہ اعلیٰ معیار قائم کر کے دکھائیں جس کی عوام ان سے توقع رکھتے ہیں۔ حکومت کے ساتھ شہری بھی اس قومی فریضہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے تجاوزات کے خاتمے کے لئے انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اورکسی بہکاوے میں آ کر نقص امن کی صورتحال پیدا نہ ہونے دیں۔ حکومت پنجاب نے صفائی ستھرائی سے متعلقہ اداروں میں عرصہ دراز سے موجودگھوسٹ ملازمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کا بھی عندیہ دیا جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔کیونکہ ہزاروں گھوسٹ ملازمین گھروں پر بیٹھ کر قومی خزانے کو عرصہ دراز سے نقصان پہنچا رہے تھے۔ تجاوزات کے خاتمے کے علاوہ بڑے شہروں بالخصوص لاہور میں میں صفائی ستھرائی اور انسداد تجاوزات کے حوالے سے نئے ماسٹر پلان اور قابل عمل بائی لاز کی تشکیل یقینی بنانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت پنجاب کے افسران بلاشبہ باصلاحیت اور کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے پوری طرح اہل ہیں تاہم تجاوزات کے عفریت سے ہمیشہ کے لئے نجات صرف اسی صورت ممکن ہے جب معاشرے کے تمام افراد اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اپنے شہروں، گلیوں، محلوں اور بازاروں کو تجاوزات سے پاک کرنے کا تہیہ کر لیں تبھی ہمارا ملک اقوام عالم میں ایک خوبصورت اور قانون پسند سوچ رکھنے والی قوم کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آ سکے گا،پاکستان بھی خوشبوئوں کا دیس کہلائے گا اور ہمارے شہروں کا شمار بھی دنیا کے صاف ستھرے، سرسبزو شاداب اور مہکتے شہروں میں ہو گا۔