لاہور+اسلام آباد (ایجنسیاں+ سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن)کے رہنما رانا مشہود نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ 2 ماہ بہت اہم ہیں اور پنجاب میں ہماری حکومت ہوگی۔اسٹیبلشمنٹ سے معاملات ٹھیک ہو گئے ہیں ۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے رانا مشہود نے حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی کو اکثریت دی گئی یہ ساری دنیا کو پتہ ہے اور اب یہ سوچ پیدا ہورہی ہے کہ یہ لوگ ڈلیور نہیں کر پائے اور یہ بھی احساس ہو رہا ہے کہ انتخابات میں جو ہوا غلط ہوا۔ رانا مشہود نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے پاس معمولی اکثریت ہے اور جن لوگوں نے اکثریت دی ان سے بات ہوتی رہتی ہے، وہ پرانے دوست اور ساتھی ہیں اور اب وہاں چینج آف ہارٹ (دلوں کی تبدیلی) دیکھنے میں آرہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ انہیں سمجھ آگئی ہے کہ شہباز شریف ہی بہتر چوائس تھے، الیکشن میں جیتنے والی جماعت کو گھوڑا سمجھا گیا لیکن وہ خچر نکلی۔ شہباز شریف ان حالات میں وزیراعظم ہوتے تو بہت بہتر پرفارم کرتے، انہوں نے ہمیشہ اداروں کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی ہے۔ رانا مشہود نے اداروں سے ڈیل سے متعلق حالیہ انٹرویو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ڈیل کی کوئی بات نہیں ہوئی، یہ ہمارے ادارے ہیں ان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی قباحت نہیں، اداروں کے درمیان جو گفتگو ہوتی ہے اس کی بنیاد پر بات کر رہا ہوں کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہوگی۔ وزیرِاعلی کے امیدوار حمزہ شہباز ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 2 ڈھائی ماہ بہت اہم ہیں اسی دوران ضمنی انتخابات بھی ہونے ہیں، عدالت یا عوام کے ذریعے موجودہ حکومت کا خاتمہ ہونا ہے۔ رانا مشہود نے تحریک انصاف کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا 'یہ لوگ جھوٹ بولتے رہے کہ ان کے پاس ماہر لوگ ہیں لیکن جہانگیر ترین کے لیے کھاد اور چینی کو مہنگا کر دیا گیا، پیٹرول و گیس بھی مہنگی کردی گئی'۔ پنجاب میں آزاد امیدواروں سے جو وعدے کیے گئے وہ وفا نہیں ہوئے اور وہ اپنے حلقوں میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ جس دن حلقے کھلیں گے تو چالیس حلقوں کا رزلٹ بھی تبدیل ہو گا۔ پنجاب میں جو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں اس کی بات کر رہا ہوں۔ نواز شریف کیخلاف فیصلہ الیکشن سے پہلے سنایا گیا، بعد میں بھی سنایا جا سکتا تھا، نواز شریف اپنے اصولی موقف پر کھڑے ہیں، اسی کو آگے لے کر چلیں گے۔ حالات بہتر ہونے تک نوازشریف اور مریم نواز کا رویہ سخت ہی رہے گا۔ اسٹیبلشمنٹ سے تعلق ٹھیک کرانے میں شہبازشریف کا بہت بڑا کردار ہے کیونکہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلتے ہیں، شہبازشریف ہمیشہ سے قابل قبول رہے ہیں۔ تبدیلی نے تمام اداروں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا اور سٹاک ایکسچینج انڈکس اور پیٹرولیم جیسے ادارے تباہ کردیئے۔ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے تعلقات ٹھیک کرانے میں شہباز شریف کا بڑا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو شہباز شریف کے وزیراعظم نہ بننے کا افسوس ہے اور اب حالات دو اڑھائی ماہ تک ٹھیک ہوجائیں گے۔ اداروں کو تھنک ٹینک کو سب ادراک ہوگیا ہے کہ جس ادارے کا جو کام ہے وہ وہی کرے گا۔ اب عوام ناراض ہیں ان سے، جس کا بدلہ ضمنی انتخابات میں لیں گے۔ ادارے ہمارے اپنے ہیں ان کی عزت میں کمی نہیں ہونی چاہئے۔ رانا مشہود نے کہا کہ ہمارا جو سٹینڈ تھا وہ ٹھیک تھا اب لوگوں نے ہمارے موقف کو ماننا شروع کردیا اور وہاں پر بیٹھے تھنک ٹینک کو یہ چیز نظر آرہی ہے کہ یہ لوگ صرف اور صرف جھوٹ کی بنیاد پر چلنے والے لوگ ہیں۔ رانا مشہود کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اب اس بات پر افسوس ہے کہ اگر شہباز شریف وزیراعطم ہوتے تو پاکستان کو یہ حالات نہ دیکھنا پڑتے اور آج پاکستانیوں کو کشکول اٹھا کر نہ مانگنا پڑتا۔ اتنا توقع کے ساتھ جھوٹ بولا گیا کہ تین ہزار کروڑ نواز شریف چوری کرکے لے گئے ہیں پانچ سو ارب انڈیا چلا گیا ہے اب لے کر دیکھا کہ کہاں ہیں وہ پیسے۔ ان اداروں کی عزت میں کمی نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایک میوچوئل انڈرسٹینڈنگ ہورہی ہے کہ ادھر ادارے کا جو کام ہے وہ کریں۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ رانا مشہود شہباز شریف کی شہ پر اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رانا مشہود کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عوام نے ووٹ کی طاقت سے عمران خان اور تحریک انصاف کو اقتدار پر فائز کیا، رانا مشہود نے عوام کے ذہنوں میں 2018ء کے الیکشن کو مشکوک بنانے کی کوشش کی ہے۔ رانا مشہود ذہنی ابنارمل شخص کو سیاسی ولی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش نہ کریں۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے رانا مشہود کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سویلین حکومت کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے، رانا مشہود نے ویسے ہی یہ کہہ دیا ہو گا کہ ہم سب کا تعلق اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہاکہ میڈیا نے رانا مشہود کو کچھ زیادہ ہی کوریج دے دی، ان کے کہنے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا۔ رانا مشہود کو کیا پتہ کہ مذاکرات کیا ہوتے ہیں، ان سے پٹواریوں کے معاملات پر بات کی جائے تو بہتر ہے۔ مسلم لیگ ن نے بھی رانا مشہود کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ ذرائع مسلم لیگ (ن) کے مطابق رانا مشہود کا ذاتی بیان ہے، شہبازشریف کا کوئی تعلق نہیں، حکومت کو مینڈیٹ ملا ہے تو وہ مدت پوری کرے، ملکی اداروں کو متنازعہ بنانے کا کسی کو حق نہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ رانا مشہود کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے۔ رانا مشہود کے بیان کا مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت سے کوئی تعلق نہیں۔ رانا مشہود سے ان کے بیان پر جواب طلب کیا جا رہا ہے۔ رانا مشہود کا بیان قابل حیرت اور باعث تعجب ہے۔ رانا مشہود نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ نجی ٹی وی نے میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا، اس کی انتظامیہ سے رابطے کی کوشش کر رہا ہوں۔ بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنا صحافتی ضابطہ اخلاق کے مطابق نہیں، میری گفتگو خاص رنگ دے کر پیش کی گئی۔ رانا مشہود کے بیان پر پاک فوج کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے جس میں ان کے بیان کو بے بنیاد اور افسوسناک قرار دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’رانا مشہود کا بیان بے بنیاد اور افسوسناک ہے‘‘ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات ملکی استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کو اپنے بیان کی وضاحت کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق شہباز شریف نے رانا مشہود پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور رانا مشہود کی وضاحت پر عدم اطمینان کیا۔ شہباز شریف نے رانا مشہود کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت چاہے بھی تو نواز شریف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کر سکتی۔ ہماری پارٹی جس ہائی مورل گراؤنڈ پر انتخاب جیت کر آئی ہے، ہمارا ووٹ بینک بہت فعال ہے وہ کبھی ایسی حماقت کی اجازت نہیں دے گا، میں آپ کو واضح انداز میں بتا سکتا ہوں کہ ہم کوئی Out of the court Settlement نہیں کر سکتے۔ میڈیا غیر ضروری طور پر رانا مشہود اور ان کے بیان کو اچھال رہا ہے، ان کی تو اپنی پارٹی نے اس بیان سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے لہٰذا اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ نواز شریف سے متعلق ڈیل اور اس میں سعودی عرب کے کردار کے حوا لے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں، پچھلے کچھ سالوں میں سعودی قیادت نواز شریف کافی نالاں تھی، اس لیے یہ سوال ہی درست نہیں۔ لیگی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی بھی غیر جمہوری قوت کا ساتھ نہیں دے گی۔ کسی کی انفرادی طور پر کی گئی بات کو پارٹی سے منسوب نہیں کیا جا سکتا، اس معاملہ میں جماعتی سطح پر کوئی بات نہیں کی گئی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن غیرجمہوری طور پر کسی حکومت کو گرانے اور اس کی جگہ خود حکومت بنانے کے حق میں نہیں، ہم جمہوری اداروں اور سویلین بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں اور ووٹ کے ذریعے ہی اقتدار کے خواہاں ہیں۔ غیرجمہوری قوتوں نے انتخابات میں دھندلی کی اور جعلی مینڈیٹ ایسی جماعت کو دلوایا گیا جسے عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق صوبائی وزیر رانا مشہود احمد خان نے دو ماہ میں پی ٹی آئی کی حکومت کی تبدیلی کے امکان اور مسلم لیگ (ن) کے میاں حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ بننے کے بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ ان کی جانب سے میاں شہباز شریف کے ہمیشہ ہی اسٹیبلشمنٹ کے لئے قابل قبول ہونے کی بات کے ساتھ اداروں سے معاملات طے پانے کی بات نے نہ صرف حکمران جماعت میں کھلبلی مچا دی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سمیت دیگر رہنما میدان میں کود پڑے اور رانا مشہود کی گوشمالی شروع کر دی۔ ادھر خود مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب بھی سامنے آئیں اور انہوں نے رانا مشہود کے بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیکر ان کے خلاف کارروائی کا بیان جاری کیا۔ رانا مشہود اپنی پارٹی قیادت کی ناراضی کا احساس ہوتے ہی اپنے موقف پر قائم نہ رہے اور انہوں نے کہا کہ ان کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے تاہم چند گھنٹے تک میڈیا پر جاری رہنے والی ہلچل نے ملک بھر میں ٹی وی ناظرین سمیت سوشل معیڈیا کے ناظرین کیلئے سیاسی بھونچال کی سی کیفیت قائم رکھی تاہم شام گئے گرد بیٹھ گئی جب رانا مشہود نے خود بیان کی نفی کر دی۔سابق صوبائی وزیر رانا مشہود کے مسلم لیگ (ن) اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیان تعلقات کار کی بحالی کے بارے میں انٹرویو سے حکومتی و عسکری و سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔ اس انٹرویو نے فریقین کو وضاحتیں کرنے پر مجبور کر دیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اس انٹرویو کا نوٹس لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رانا مشہود کے انٹرویو نے مسلم لیگ ن کی قیادت کو ’’دفاعی پوزیشن‘‘ میں لاکھڑا کیا ہے۔ مشاہد اﷲ خان‘ خواجہ آصف‘ رانا ثناء اﷲ اور مریم اورنگزیب کو ان کے انٹرویو پر پارٹی پوزیشن کی وضاحت کرنا پڑی۔ مسلم لیگ ن کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف پچھلے دس روز سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور مسلم لیگ ن متبادل کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رانا مشہودکے انٹرویو کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس انٹرویوکو حکومت کیلئے ’’انتباہ‘‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔
2 ماہ اہم، پنجاب میں ہماری حکومت ہوگی:رانامشہود، بیان بے بنیاد ، افسوسناک ہے :ڈی جی آئی ایس پی آر
Oct 03, 2018