قومی اسمبلی بجٹ پربحث جاری ، وزیر مواصلات کاروڈ ٹھیکوں کی تحقیقات کا عندیہ

اسلام آباد (جنرل رپورٹر/ سٹی رپورٹر) قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر بحث منگل کے روز بھی جاری رہی۔ اجلاس پینتالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ پی ٹی آئی چندہ اکٹھا کرنے کے لئے لوگوں کو کشکول پکڑائے بیرون ملک بھیج رہی ہے، چندہ مانگنے کی بجائے کرپشن کا پیسہ واپس لے کر اس سے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہیں، میٹرو کو جنگلہ اور کھلونا بس کہنے والوں نے پشاور کو یہی جنگلہ اور کھلونا دے دیا، لاہور میں تعمیر ہونے والے میٹرو کی فی کلومیٹر لاگت پشاور کی لاگت سے آدھی ہے، تبدیلی کا دعویٰ کرنے والے اپنے وعدے بھول گئے۔ اپوزیشن نے سینیٹ کی ضمنی بجٹ پر سفارشات کو قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے روز ہی زیر بحث لانے کی مخالفت کردی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اگر سینیٹ کی سفارشات کو ملتوی کرنا ہے تو ہمیںاعتراض نہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی تو ایسی باتوں پر لڑتی تھی ۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ خورشید شاہ کی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے ُ کوئی بات نہیں۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے ان سفارشات کی منظوری بدھ تک کے لئے ملتوی کردی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے توجہ دلاﺅ نوٹس پر کہا کہ 2014 میں جب یہ دھرنے کر رہے تھے تو ہم نے تب بھی 6 لائن موٹر وے بنا کر تاریخ رقم کی۔ ہزارہ موٹر وے سی پیک کا اہم حصہ ہے‘ حکومت کی نا اہلی ہے کہ اس پر کام صحیح طرح نہیں ہو رہا۔ انھوں نے کہا کہ ہزارہ موٹروے‘ خوازہ خیلہ تا بشام اور چکدرہ تا کالام ایکسپریس ویز پر کام کی رفتار بہت سست ہے۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ چکدرہ کالام روڈ کی تعمیر جلد مکمل کی جائے گی‘ سابق حکومت نے عجلت میں منصوبوں کا افتتاح کردیا‘ الگ الگ کمپنیوں کو ہزارہ موٹروے‘ خوازہ خیلہ تا بشام اور چکدرہ تا کالام ایکسپریس ویز کے منصوبوں کے ٹھیکے دینے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اچھا لگا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی صاحب ہم سے توقع رکھتے ہیں کہ جو کام انھوں نے پانچ سالوں میں نہیں کیا ہم کریں گے۔ وزیر مواصلات نے کہا کہ ہزارہ موٹروے کے پیکج ون دسمبر2017ءمیں آپریشنل ہوا، دوسرا بھی آپریشنل ہوگیا۔ عباد اللہ خان کے نوٹس پر مراد سعید نے کہا کہ چکدرہ کالام روڈ کا مسئلہ میں نے بارہا اٹھایا، یہ کنٹریکٹ کس کو ملا۔ انھوں نے کہا کہ میں سچ بات کرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ ذاتی حملہ ہے، ٹھیکہ عباد اللہ خان کے بھائی کو ملا ہے۔ این ایچ اے کی طرف سے کئی منصوبوں کی مخالفت کے باوجود ان کو منظور کیا گیا۔ نکتہ اعتراض پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی روایات کی پاسداری کرائیں۔ وزیر مواصلات کو ذاتی وضاحت پیش کرنے کے لئے طویل وقت دیا گیا۔ سپیکر وزراءکو بتائیں کہ خود کو نکات تک محدود رکھیں جس پر سپیکر نے وزیر مواصلات کو ہدایت کی کہ فنانس بل کے حوالے سے بات کریں۔ محمد سجاد نے توجہ دلاﺅ نوٹس دیتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں سی پیک پر کام تیزی سے جاری تھا جبکہ تبدیلی سرکار کے دور میں یہ سست ہو گیا بلکہ یہ باتیں بھی ہو رہی ہیں کہ اسے بند کیا جا رہا ہے۔ اس پر وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر بروقت اور معیاری کام کو یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کی کوششیں سب کے سامنے ہیں ۔ بیگم طاہرہ بخاری کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ پشاور میٹرو پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو اللہ کرے اس کا ملتان میٹرو جیسا حال نہ ہو، جہاں پر گڑھا پڑ گیا تھا، ہم پشاور میٹرو منصوبہ جلد مکمل کریں گے۔ اس کے علاوہ سابق حکومت کے منصوبے بھی ہم مکمل کرائیں گے۔عباد اللہ خان نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہمارا کنسٹرکشن کا کاروبار ہے، ابھی تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ نیب سے تحقیقات کرائی جائیں ہم تیار ہیں جس کے بعد ان کا مائیک بند کر دیا گیا ۔ اپوزیشن ارکان نے ڈاکٹر عباداللہ کا مائیک بند کرنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ کچھ دیر ایوان سے باہر رہنے کے بعد وہ واپس آ گئے۔ ڈاکٹر عباداللہ کی طرف سے ضمنی مالیاتی بل پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ افواہیں غلط ہیں، یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین اور آئی ٹی ٹیچرز کو نوکریوں سے نہیں نکالا جارہا‘ جہانگیر ترین کو خیبر پختونخوا میں کوئی کنٹریکٹ نہیں دیا گیا۔ اسمبلی میں جھوٹ بولنے پر سزا دینی چاہیے۔ پی پی ایچ آئی میں جہانگیر ترین کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ ہم نے بہترین لوگوں کو تعینات کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہم مراعات یافتہ طبقے کے لئے نہیں بلکہ عوام کے لئے کام کرتے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے منی بجٹ پر بحث کرتے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے تبدیلی کے بڑے بڑے دعوے کئے ہیں۔ ضمنی مالیاتی بل میں کوئی نئی بات نہیں ہے‘ مثبت کاموں میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کراچی اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے، ایئرپورٹ اور اس سے ملحقہ کالونی کے علاوہ کہیں بھی بجلی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کل بھی اس معاملے پر ایوان میں بحث ہوئی ہے۔ اس کے جواب میں وزیر مملکت عمر ایوب نے کہا کہ انہوں نے کچھ دیر پہلے متعلقہ حکام سے بات کی ہے اور انہیں مسئلہ جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے سردار ایاز صادق نے پاور اور پیٹرولیم کے وفاقی وزراءسرور خان اور عمر ایوب میں سے ایک کو غیر قانونی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ توانائی ایک وزارت ہے اور اس کے نیچے دو ڈویژن ہیں توانائی اور پیٹرولیم، ان کا ایک وزیر ہو سکتا ہے، ایک وزیر غیر قانونی بیٹھا ہو اہے ۔ وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھ لیں گے، اگر قانون اس کی اجازت نہیں دیتا تو اس کا نوٹیفکیشن آجائے گا۔ مولانا اسد محمود نے کہا کہ قوم سے چندہ مانگنے کی بجائے کرپشن سے لوٹی ہوئی دولت کو وطن واپس لایا جائے، سودی نظام معیشت کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں بجٹ کے نقائص کی نشاندہی اور حکومت سے جواب طلبی کا حق ہے۔ بعض وزراءنے ارکان کے سوالوں کے جواب میں ارکان کی ذاتی کردار کشی کی جو قابل مذمت ہے۔ یہ ایوان ہم سب کا ہے۔ ہم سرمایہ دارانہ نظام اور کمیونزم دونوں کے خلاف ہیں۔ ملک میں اسلامی نظام معیشت نافذ ہونا چاہیے۔ ضمنی مالیاتی بل میں 31 فیصد ترقیاتی بجٹ کم کردیا گیا ہے جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ میں تین فیصد کمی کی گئی ہے۔ حالانکہ تحریک انصاف نے یہ وعدے کئے تھے کہ وہ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کرے گی۔ اس سے حکومت کی ترجیحات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ اگر ہم نے ملک کو چلانا ہے تو ہمیں اپوزیشن لیڈر کی میثاق جمہوریت کی تجویز کی طرف جانا چاہیے اور ملک میں اسلامی نظام معیشت پر اتفاق رائے حاصل کرنا چاہیے۔ ملک انور تاج کی جانب سے مہمند ڈیم کے لئے پیشگی اہلیت کا نوٹس طلب نہ کئے جانے اور مہمند ڈیم کو فیز ون پروگرام میں شامل نہ کرنے کے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور انجینئر علی محمد خان نے کہا کہ مہمند ڈیم کا ورک پراسیس آگے بڑھ رہا ہے۔ اس ڈیم پر 309 ارب روپے کی لاگت آئے گی اور اس کی پیداواری استعداد 800 میگاواٹ رکھی گئی ہے۔ اس پر گزشتہ حکومت کے دور میں کام شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرکل اور سول ورک ایک ہی بڈر کر رہا ہے اور انشاءاللہ اپریل کے وسط سے اس پر تعمیراتی کام شروع ہوگا۔مراد سعید نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کشمیر اور کلبھوشن یادیو کا نام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھایا‘ سابق وزیراعظم نے نہ صرف بلٹ پروف گاڑیاں خریدیں بلکہ چوبیس لاکھ کے کتے بھی اپنی سکیورٹی کے لئے خریدے،10ارب ڈالر ہر سال پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے ، سابق حکومت نے 450 ارب آئی پی پیز کو دیئے جس کا آڈٹ نہیں ہوا، پیپلز پارٹی کے دور میں بجلی کا شارٹ فال پانچ ہزار میگا واٹ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں سب سے زیادہ سات ہزار میگا واٹ ریکارڈ کیا گیا، انہوں نے ٹیکس چوروں کو کھلی چھوٹ دی ہم عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں گے۔ رمیش لعل نے کہا کہ نئے پاکستان کو چھوڑو پرانے کو ہی بچا لو، راﺅ اجمل نے کہا کہ نئے پاکستان کی بجائے پرانے میں ہی رنگ بھرا جائے تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ آج کھاد گذشتہ دور سے زیادہ مہنگی ہے۔ وزیر خزانہ کی غیر موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میری وزیر خزانہ کی خالی کرسی سے درخواست ہے کہ پرانے بجٹ کو متحرک کر دیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی/ بحث

ای پیپر دی نیشن