مکرمی! محکمہ زراعت (ریسرچ ونگ) سے منسلک زرعی سائنسدانوں کیلئے حکومت پنجاب نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی نوٹیفکیشن کے تحت مورخہ 28-09-2018 کو مختلف سکیلوں (گریڈ 17 تا گریڈ 20 ) میں تناسب کے لحاظ سے ترقی کیلئے سروس سٹرکچر کا جو کیڈروائز 4 درجاتی فارمولا (03:19:36:42 ) 1081 آسامیوں کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ اس ضمن میں صوبائی وزیر زراعت محمد نعمان لنگڑیال اور صوبائی پارلیمانی سیکرٹری زراعت چودھری طاہر رندھاوا پہلے ہی سیکرٹری زراعت ڈاکٹر واصف خورشید کو کئی مرتبہ ہدایات کر چکے ہیں کہ زرعی سائنسدانوں کے لیے منظور کئے گئے اس سروس سٹرکچر 2018ء کے نفاذ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ نیز پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ اکیڈمی (PARA) کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ محکمہ زراعت نے اس سلسلہ میں انتہائی سستی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے انتہائی محنتی اور تجربہ کار زرعی سائنسدانوں کی ایک کثیر تعداد ملازمت پوری کرنے کے بعد اس سروس سٹرکچر سے فائدہ اٹھائے بغیر ریٹائر ہو چکی ہے جبکہ زرعی سائنسدانوں کی مزید خاصی تعداد ریٹائرمنٹ کے قریب کھڑی ہے۔ جس سے زرعی سائنسدانوں کی حق تلفی کا سلسلہ جاری ہے۔ نئے سروس سٹرکچر 2018ء کے نفاذ کیلئے پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ (ریسرچ ونگ) سروس رولز 1980ء میں ترمیم کی منظوری کے لیے سمری وزیر اعلیٰ پنجاب کو بلاتاخیر بھیجی جائے۔ (غلام عباس P-75 افشاں کالونی سرگودھا روڈ فیصل آباد)