ڈائریکٹر چڑیا گھر رانا طاہر توہین عدالت کی درخواست میں بری ،عہدے پر بحال

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر حوالگی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کے کیس میں ڈائریکٹر چڑیا گھر رانا طاہر کو توہین عدالت کی درخواست میں بری الذمہ قرار دیتے ہوئے انہیں ڈائریکٹر چڑیا گھر کے عہدے پر بحال کر کے انکوائری افسر مقرر کر دیا۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ رانا طاہر چڑیا گھر میں جانوروں کی اموات، ہڑتالوں، فنڈز کی چھان بین کرکے عدالت کو بتائیں، سی ڈی اے اور ایم سی آئی انکوائری میں کسی قسم کا عمل دخل نہ کرے۔ سماعت کے دوران عدالت نے رانا طاہر سے استفسار کیا کہ آپ کے بارے میں سنا آپ ایک ایماندار دار افسر ہیں، عدالت امانت دار افسران کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ المیہ ہے کہ سوسائٹی میں امانت دار افسر کی قدر کم کی جاتی ہے، رانا طاہر نے کہا کہ چڑیا گھر میں سٹاف کی پوسٹنگ ٹرانسفر نہ ہونا خرابی کی بڑی وجہ ہے، سی ڈی اے افسر نے یہ بھی کہا کہ یونین ہڑتالوں کی وجہ سے بھی چڑیا گھر کے معاملات ٹھیک نہیں چل رہے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس کی یونین ہے؟ کیا چڑیا گھر میں کوئی خزانہ ہے الارمنگ صورتحال ہے، ہڑتال کی وجہ سے جانور مر رہے ہیں اس کی نشاندہی کون کرے گا،14سو سال پہلے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کی حفاظت کا حکم دیا، ہم اسلام کو پڑھتے نہیں اسلام نے چودہ سو سال پہلے جانوروں کے حقوق کی بات کی، جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات موجود ہیں، عدالت حتمی حکم تفصیلی فیصلے میں جاری کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن