اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر نیشنل پارک کی زمین ریسٹورینٹس کو دیئے جانے پر شدید تشویش اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف سی ڈی اے سے جواب طلب کر لیا بلکہ نیشنل پارک کو سی ڈی اے کے بجائے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ماتحت کرنے کی سفارش کی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن منزہ حسن کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال پاکستان میں55ارب پلاسٹک بیگز استعمال ہوئے جبکہ ہر پاکستانی سالانہ 275پلاسٹک بیگز استعمال کرتا تھا۔،اجلاس کے دوران رکن کمیٹی طاہرصادق نے کہا کہ دس ارب درخت لگانے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن یہاں 3.29 ارب درختوں کا لکھا گیا ہے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ یہ پہلا فیز ہے ،ایک ارب درخت سندھ اور ایک ارب درخت خیبر پختونخوا حکومت لگائے گی جبکہ پنجاب حکومت نے 50 کروڑ کے قریب درخت لگانے ہیں ، رکن کمیٹی طاہر صادق نے کہا کہ پنجاب اتنا بڑا صوبہ ہے اور اس کو 50 کروڑ کا ہدف دے رہے ہیں،وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ پہلا کلائمیٹ مارچ ہوا ہے جس میں ملک امین اسلم اور میں نے بھی شرکت کی ہے، ہم کلائمیٹ ایمرجنسی ڈکلیئر کریں گے، پلاسٹک بیگز پر پابندی کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ یہ مہم کامیاب ہوئی ہے، گزشتہ سال پاکستان میں 55 ارب پلاسٹک بیگ استعمال ہوئے اور وہ ہر سال استعمال ہو رہے تھے، ہر پاکستانی سال میں 275 پلاسٹک بیگ استعمال کرتا تھا ،چیئرپرسن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ایس او پیز اور رولز کی پابندی کرنا بہت ضروری ہے ، جو رولز بنائے جاتے ہیں محکمہ خود ان کی خلاف ورزی کرتاہے ۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی حسن ناصر جامی نے کمیٹی کو بتایا کہ 43 فیصد سموگ گاڑیوں کے دھوئیں کی وجہ سے تھی ، رکن کمیٹی سید مصطفیٰ محمود نے کہا کہ سموگ کے خاتمے کے لیئے فیول کوالٹی بہتر کی جائے اورفیول سے مینگنیز کو کم کیا جائے ،ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ایرانی پیٹرول جو سمگل ہو کر آتا ہے وہ بہت ناقص کوالٹی کا ہوتا ہے،وہ سستا ملتا ہے لیکن صحت اور گاڑیوں کے لیئے نقصان دہ ہے ، چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ یہ بلوچستان حکومت کے لئے چیلنج ہے ، کمیٹی نے فیول کے معاملے پر الگ سے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کر لیا جس میں اوگرا سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو بلایا جائے گا۔، چیئرپرسن نے وزارت کے حکام سے استفسار کیا کہ آپ نے مارگلہ ہلز پر ریسٹورینٹس کو نیشنل پارک کی زمین کیسے دے دی ہے جس تیزی سے ریسٹورینٹس بن رہے ہیں ، سارا اسلام آباد ہی ریسٹورنٹ بنتا جارہا ہے ، سارے شہر کا ماحول تباہ کر کے رکھ دیا ہے ، جس پر انوائرمنٹل پرو ٹیکشن ایجنسی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ریسٹورنٹس کو زمین سی ڈی اے نے لیز پر دی ہے ، جبکہ ای پی اے نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی اورہم آج بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں ،وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل پارک کی خودمختار اتھارٹی ہونی چاہیئے ، نیشنل پارک میں شکار بھی نہیں کیا جا سکتا ، کمیٹی نے نیشنل پارک کو سی ڈی اے کے بجائے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ماتحت کرنے کی سفارش کر دی۔
قائمہ کمیٹی کے مارگلہ نیشنل پارک کی زمین ریسٹورینٹس کو دیئے جانے پر شدیدتحفظات
Oct 03, 2019