اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے بغیر بولی کے ایل پی جی کا معاہدہ کیا ہے جب کہ سوئی سدرن حکام نے مؤقف اختیا رکیاکہ معاہدہ 2002 کا ہے اس وقت سوئی سدرن نے مختلف پارٹیوں سے پیشکشیں طلب کی تھیں جس پرچھ کمپنیوں نے اپنی پیشکشیں ٹینڈر کیں ۔جس پر بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جے جے وی ایل کی پیشکش قبول کرلی پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونئیر کمیٹی سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں پی اے سی میں وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن 2010.2011کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان سٹیٹ آئل پری پیڈ کارڈ جن کی مالیت تین کروڑ 28لاکھ روپے چوری کرلئے گے تین کروڑ 28لاکھ روپے کے پری پیڈز کارڈز چوری کر لئے گے جو بعد میں ثابت بھی ہو گئے پی ایس او حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ چوری کرنے والے افراد کے خلاف محکمانہ کاروائی کی گئی ۔ جن میں محمد قذافی جو آوٹ سورس کمپنی کا ملازم تھا اسے واپس بھجوا دیا گیا جبکہ حمیر الطاف کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کر لیا،جس کے خلاف ہم نے بھی عدالت میں کیس دائر کیا اور ابھی تک ہماری درخواست عدالت میں دھری پڑی ہے جبکہ محمد قذافی جو پیٹروسن کمپنی کا ملازم تھا نہ وہ اور نہ ہی ان کی کمپنی کسی پیشی پر حاضر ہوئی ۔ رکن کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ عدالت نے ابھی تک کیس یکطرفہ کیوں نہیں کیا ۔ کنوئیر کمیٹی شبلی فراز نے کہاکہ ایشو یہ ہے کہ عدالتوں میں کیس کمزور کیا جاتاہے یا تو حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کمزور ہو تے ہیں جس کے بعدکہا جاتا ہے کہ عدالتوں نے ہمیں ریلیف نہیں دیا کمیٹی نے پی ایس او سے معاہدے کی کاپی طلب کر لی شبلی فراز کا کہناتھا کہ حکومت کے آدھے کیسز وزارت قانون کی وجہ سے ہار جاتے ہیں جس کا خیمازہ حکومت کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ پورا سسٹم معطل ہو جاتا ہے جس کی ذمہ داری وزارت قانون ہے انہوں نے ہدایت کی کہ کمیٹی کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کی لسٹ بھجوائی جائے ۔رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہاکہ تمام کیس ہی الٹا چل رہاہے ۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سوئی سدرن گیس نے غیر قانونی طور پر ایل پی جی پلانٹ کا ٹھیکہ جے جے وی ایل کو دیا گیا ۔ حکام کے مطابق بعد میں دوسری کمپنیوں کی جانب سے سپریم کورٹ رٹ دارکی گئی اور سپریم کورٹ کے حکم پر پلانٹ بند کر دیا گیا ۔ بع دمیں فل بورڈ نے فرگوسن کو متعین کی ا ور بڈ طلب کیں اس وقت گیس کی شدید قلت کی پیش نظر شائید یہ اقدام اٹھانا پڑا۔ کنونئیر کمیٹی شبلی فراز نے کہاکہ ادارہ تسلیم ہی نہیں کرتا کہ کوئی غلط کام ہو اہے کوئی ذمہ داری قبول کرنے کوتیار ہی نہیں ۔ انہوں نے پی اے سی کو ہدایت کی کہ تمام بورڈ اور اس وقت کے ایم ڈی کے خلاف ریفرنس بنایا جائے یہ غریب عوام کا پیسہ ہے اس کے ساتھ ایساکھلواڑ نہیں ہونا چاہیے۔
سوئی سدرن کمپنی نے بغیر بولی کے ایل پی جی کا معاہدہ کیا ، پی اے سی ذیلی کمیٹی
Oct 03, 2019