شادی کی تقریب میں میں نے دور بیٹھی ان اماں جی کو غور سے دیکھا۔ بھلا شادی کی تقریب میں کون سفید کپڑے پہنتا ہے لیکن یہ عمر کا ڈھلکنا بھی انسان کو کتنا محدود کر دیتا ہے ۔با با جی شاید ان اماں کو بٹھا کر باہر کسی پرانے دوست کے ساتھ تمباکو والا سگرٹ پی رہے ہونگے ۔ انہیں یاد بھی نہیں ہو گا کہ اماں کو یہاں بٹھا کرگئے ہیں۔ میں نے اماں سے ہمدردی کرتے ہوئے کہا ۔ اماں۔۔ با با تو شاید تقریب کے بعد ہی آپکو لینے آئیں۔ اگر آپ کہیں تو میں آپ کیلئے پلیٹ میںکچھ ڈال کر لے آئوں؟ اماں جی مسکرا کر کہنے لگیں۔ ہر جمعرات اور جمعہ دوائی کھانے کی وجہ سے میں صبح دیر سے اٹھتی ہوں اور سارا دن طبیعت بھاری رہتی ہے۔ جمعہ کی شادی ہے آج اور طبیعت صبح سے بھاری ہے ۔ مجھے میٹھے پان کی طلب ہے ۔ سالوں کی مسافت میں ہم ایک دوسرے کو اتنا جان گئے ہیں کہ تمہارے بوڑھے با با جی یقینا میرے لئے میٹھا پان ہی لینے گئے ہوں گے۔ ایک دوسرے کی آواز نہ پہنچاننے سے لیکر ایک دوسرے کی آہٹ پہچان لینے تک کا ہمارا یہ سفر طویل لیکن خوبصورت تھا ۔ میں نے دور سے دیکھا با با جی چمکتی مسکراتی آنکھیں لئے ہاتھ میں میٹھا پان پکڑے تیزی سے ہماری ٹیبل کی طرف بڑھ رہے تھے ٹائی کوساڑھی سے میچ کرتا ایک نوجوان شادی شدہ جوڑا سامنے کھڑا تصویریں بنا رہا تھا ۔ میں نے چو ر اکھیوں سے بھدے رنگ کا سفاری سوٹ پہنے با با جی اور پھیکا سفید دوپٹہ اوڑھے اماں جی کو ایک بے مثال ردم کے ساتھ میٹھا پان کھاتے دیکھا۔ بخدا مجھے اس سفید دوپٹے میں دھنک کے سات رنگ نظر آئے۔