اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا ہے کہ انگریز سامراج کے خلاف جدوجہد آزادی میں مہاتما گاندھی نے امن کا راستہ اختیار کیا، مہاتما گاندھی پاکستان اور مسلمانوں کے دوست تھے، خلافت ِ عثمانیہ کے تحفظ کیلئے انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی تحریکِ خلافت کی دل و جاں سے حمایت کی، وہ پاکستان کے خیر خواہ تھے، گاندھی جی نے اپنے خطوط میں بانی پاکستان کو قائداعظم کا خطاب دیتے ہوئے دوستانہ رویہ اختیار کیا،انہوں نے پاکستان اور بھارتی اقلیتی مسلمانوں کی خاطر جان قربان کردی لیکن ہندو دھرم کے امن پسندانہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ڈاکٹر رمیش کما ر نے مہاتما گاندھی کی 151ویں سالگرہ کے موقع پراپنے خصوصی بیان میں کہا کہ 1947ء میں آزادی کے اعلان کے فوراََ بعد دہلی میں فسادات پھوٹ پڑے تو گاندھی جی مسلمان اقلیتی آبادی کے تحفظ کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن گئے،انہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دنگے فسادات کے شکار علاقوں کا دورہ کرکے مقامی مسلمانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کرکے انتہاپسندوں کو قتل و غارت سے باز رکھنے کی کوشش کی، گاندھی جی نے پاکستان کو پچپن کروڑ روپے کے جائز اثاثوں کی منتقلی میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر مرن برت (تادم مرگ بھوک ہڑتال )کا اعلان کیا تو بھارتی حکومت کو انکے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑ گئے اور حکومت ِ پاکستان کو55کروڑ روپے ادا کردیے گئے، گاندھی جی کا مرن برت ختم کرانے کیلئے مختلف مذاہب کے ہزاروں امن پسند لوگوں نے سات نکاتی عہد نامے پر دستخط کیے کہ ہم ایک دوسرے کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں گے، گاندھی جی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ جو مسلمان کا دشمن ہے وہ دراصل ہندوستان کا دشمن ہے۔ گاندھی جی کشمیر کے حوالے سے بالکل واضح پالیسی رکھتے تھے، انہو ں نے یکم اگست 1947ء کو جب سری نگر کا دورہ کیا تو عوام کا جم غفیر انکی ایک جھلک دیکھنے کیلئے امنڈ آیا تھا، مہاتما گاندھی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے، اگر وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی۔ گاندھی جی نے لاہور میں کانگریسی اراکین سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنی بقایا زندگی پاکستان میں بسر کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا، اس حوالے سے ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی سندھ کے وزیراعلیٰ ایوب کھوڑو کی دعوت پر کراچی آکر پاکستانی ہندوکمیونٹی کے ساتھ ملاقات بھی کرنا چاہتے تھے ۔ گاندھی جی نے پنجاب کی صوبائی کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سردار لہنا سنگھ کے ساتھ گفتگو میں پاکستان کے قومی پرچم کا احترام یقینی بنانے پر زوردیا تھا،انہوں نے پاکستان میں بسنے والی ہندو کمیونٹی کو پیغام دیا تھا کہ سب کو سبزہلالی پرچم کو قبول کرنا چاہیے، اس کا احترام کرنا چاہیے اور سیلوٹ کرنے میں بالکل نہیں جھجھکنا چاہیے۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ امن کے نام لیوا مہاتما گاندھی کو انکی انسان دوستی کی بناء پر شدت پسندوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا، گاندھی جی کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ ہندو دھرم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مظلوم کی مدد اور عدل و انصاف کا نفاذ چاہتے تھے۔ ڈاکٹر رمیش کمار کا بھارتی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج گاندھی جی کا بھارت انکے شدت پسندقاتلوں کے نرغے میں پھنس چکا ہے، ایک طرف بھارتی عوام غربت کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں تو دوسری طرف مودی سرکار کی شدت پسندانہ پالیسیاں ہمسایہ ممالک اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کررہی ہیں۔ آج مہاتما گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر پاکستان ہندو کونسل موجودہ بھارتی قیادت کی شدت پسندانہ پالیسیوں کو رد کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ ہندوتوا کوئی مذہبی تعلیمات نہیں بلکہ یہ سیاسی نظریہ برطانوی ہندوستان کے دور میں کچھ شدت پسندوں نے نازی جرمنی کے لیڈر ہٹلر سے متاثر ہوکر پیش کیا تھا، ہندو دھرم کے ماننے والوں کی اکثریت امن و سلامتی اور بین المذاہب ہم آہنگی پریقین رکھتی ہے۔ ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستانی محب وطن ہندو کمیونٹی مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا توڑ کرنے کیلئے قائداعظم اور گاندھی جی کے امن وژن کا پرچار کرنے کی خواہاں ہے، آج بھارت کے عوام کو سوچنا چاہیے کہ وہ گاندھی کاپُرامن بھارت چاہتے ہیں یا ہٹلر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تباہی کا باعث بننے والے نریندر مودی کی حمایت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
مہاتما گاندھی پاکستان کے خیرخواہ تھے، ڈاکٹررمیش کمار
Oct 03, 2020