ملتان (سپیشل رپورٹر)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور جمہوریت کی کشمکش آگے بڑ ھ رہی ہے اب طے کرناہوگا کہ عوام کوآزادی ملے گی یا غلام بن کر رہنا ہوگا۔ اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا ملک کے بحران کی ذمہ داری فوجی آمریت ، بھٹو اور شریف خاندان پر عائد ہوتی ہے۔ عمران خان نے بھی عوام کی توقعات پوری نہیں کیں۔ آنے والے بلدیاتی ادارے با اختیار ہونے چاہئیں۔ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب صوبے کے حصول کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔14اکتوبر کو ملک بھر میں عوامی مسائل کے حل اور کراچی کے عوام سے یکجہتی کیلئے پوری قوم یوم احتجاج منائے گی۔ملتان میڈیا سنٹر سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان خیا لات کااظہار انہوں نے مدرسہ جامع العلوم میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے امیر راؤ محمد ظفر، صوبائی سیکر ٹری جنرل صہیب عمار صدیقی، کنور محمد صدیق، ضلعی سیکر ٹری جنرل چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ، شیخ اسرار حسین ، حسان اخوانی بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے حالات دن بدن گھمبیر ہوتے جارہے ہیں سیاست وریاست ، باہمی فساد اور منفی کشمکش میں مبتلا ہے اسی وجہ سے جمہوریت ، پارلیمانی نظام ، قومی سلامتی اور مسئلہ کشمیر و افغانستان کے لئے خراب صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ اس فساد زدہ ماحول میں سی پیک کسی بڑے خطرے اور ایٹمی صلاحیت عدم تحفظ کا شکار ہورہی ہے۔ سیاسی میدان میں ہر جماعت کو اپنا موقف پیش کرنے کا آئینی حق حاصل ہے لیکن بد قسمتی سے ہم قومی تر جیحات پر اکٹھے نہیں ہیں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اگر باہمی فساد و تلخی شدت اختیار کرے گی تو اصل نقصان ملک و غریب عوام کا ہوگااس تمام تر صورتحال کے ذمہ دار وزیر اعظم ہیں جو کنٹینر کی سیاست ترک کرنے کو تیار نہیںہیں۔ غرور، تکبراور مخالفین کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ساتھ زیر کرنا ان کا اسلوب بنا ہوا ہے۔ حکومت اپنی اصل ذمہ داریوں کے اعتبار سے پارلیمنٹ اور خارجی محاذ پر مسلسل ناکامیوں کا شکار ہے۔ اقتصادی بحران کی وجہ سے ہم دیوار سے لگ رہے ہیں مہنگائی، بیروزگاری اور یوٹیلٹی بلز عوام کیلئے نا قابل برداشت۔ گندم کا بحران ابھی تک ختم نہیں ہوا اور گنے کے کاشتکار نئے بحران میں مبتلا ہورہے ہیں حکومت نے اپنے32ماہ کے اقتدار کے عرصے میں نہ تو کسی کو ملازمت دی ہے اور نہ ہی ایک مکان بنا کر دیا ہے۔ سیاست میں سے شرافت اور جمہوری قدریں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ختم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار آئینی حدود میں رہ کر ادا کرنا چاہئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نوازشریف الطاف ٹو بننے کی کوشش کررہے ہیں مگر عمران خان اپنی تقاریر پر غور کریں کہ انہوں نے نوازشریف کا لب ولہجہ اختیار کیا ہو ا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور جمہوریت کی کشمکش بڑھ رہی اس جدید دور میں میڈیا کی آزادی کو تسلیم کرنے کی بجائے غلام بنایا جارہا ہے ۔ جماعت اسلامی کا مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے ہم کسی اتحاد یا اقتدار کی حمایت نہیں کریں گے۔صاف ستھرے انداز سے اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔