لاہور(کلچرل رپورٹر)چیئرپرسن بورڈ آف گورنرز لاہور آرٹس کونسل الحمرا منیزہ ہاشمی نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی شعبے سے وابستہ ہوں ' یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے فن کو اپنی نئی نسل کو منتقل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں،نوجوانوں کیلئے ایسی مثال بنے جسے دیکھ کر ان میں عملی زندگی میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہو اور وہ ملک وقوم کے ترقی و خوشحالی کے لئے نیک نیتی سے جدوجہد کریں،الحمرا کے ادبی وثقافتی سلسلے ”کچھ یادیں،کچھ باتیں“ کو شروع کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اس پروگرام میں ہم ایسے افراد کو مدعو کریں گے جو اپنے اپنے شعبوں میں بڑی بڑی اچیومنٹ رکھتے ہیں۔انھوں نے فاروق قیصر کے حوالے سے اپنی گفتگو میں کہا کہ انھوں نے اپنے شعبے میں نئی جہتیں متعارف کروائیں،انھوں نے معاشرہ کو خوبصورت بنانے کے لئے بہت محنت کی،نوجوانوں کو انکے کام سے سیکھنا چاہیے۔ ”کچھ یادیں،کچھ باتیں“ کی میزبان سمیرا خلیل نے نامور مصنف و دانشور فاروق قیصر سے اپنی گفتگو میں وہ سوال اٹھائے جو تمام افراد خصوصا نوجوانوں کے لئے دلچسپی کا باعث تھے۔فاروق قیصر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اپنے فن کو آگے بڑھانے کے لئے بڑی تگ و دو کر رہا ہوں،جیسے ہمیں ہمارے استادوں نے سیکھایا ویسے میں نوجوان نسل کو اس فن کی وسعتوں کے بارے آگہی کے لئے کوشاں رہتا ہوں،آج جو کچھ ہوں ہاشمی فیملی کی مرہونِ منت ہوں،شعب ہاشمی سے بہت سیکھا،منیزہ ہاشمی کے کہے پر ماحولیات کے موضوع پر لکھی گئی نظمیں اثاثہ ہیں،ٹی وی سے بے حد شہرت ملی،بچپن سے لکھنے کاشوق تھا،جو کردار بھی بنایا لوگوں نے پسند کیا۔الحمرا کے فیس بک پر لائیو شو میں ناظرین سے اپنی گفتگو میں کارٹورنسٹ فاروق قیصر نے مزید کہا کہ اچھا استاد کا ملنا خوش قسمتی ہوتی ہے،شاکر علی نے لکھتے رہنے کی نصیحت کی،چاہے کوئی بھی پیشہ اپنائے فائن آرٹ سے ضرور وابستہ رہیں،انکل سرگم کا کردار اپنے استاد مولنار کی مناسبت سے بنایا،فنون لطیفہ کے ہر شعبہ میں اکیڈمیز بنائی جانی چاہیں،ٹی وی پر سلیمہ ہاشمی لے کر گئی جہاں میرے کام کو بہت پذیرائی ملی،سنسر شپ کی کسوٹی آپ کے اندر ہونی چاہیے تاکہ احساس رہے کہ کوئی سا فقرہ لوگوں تک جانا چاہیے کون سا نہیں۔الحمرا کے اس پروگرام کو ناظرین کی بڑی تعداد نے براہ راست دیکھا اور پسند کیا۔