کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ حکومت نے وفاق پر ایم ڈی کیٹ امتحانات میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ خود لینے یا سندھ کے طلبا کیلئے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کی پرسینٹیج کم کرنے کے آپشن پرغور شروع کردیا۔ صوبائی وزیر صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے وزیراطلاعات ومحنت سندھ سعید غنی اور صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور اور پارلیمانی سیکریٹری صحت قاسم سراج سومرو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم ڈی کیٹ امتحانات پر ملک بھر کے طلبا سراپا احتجاج ہیں، پی ایم سی پر پہلے سے ہی تحفظات ہیں، جس ادارے سے طلباو طالبات کو فائدہ پہنچنے کے بجائے نقصان ہو رہا ہو ایسے ادارے کا کوئی فائدہ نہیں، جان بوجھ کر سندھ کے میڈیکل کے طلباکا نقصان کیا جارہا ہے، کئی بار خط لکھنے کے باوجود بحیثیت فیڈریٹنگ یونٹ کے ہماری بات نہیں سنی جا رہی، ہمارے پاس دو آپشن ہیں پہلا یہ کہ ہم اپنے طلباکا ٹیسٹ خود لے لیں اور دوسرا آپشن ہم سندھ میں اپنی نشستوں پر پرسنٹیج کو کم کردیں اگر ہم دوسرے صوبوں کے طلباو طالبات کو داخلہ دیں گے تو ہمارے اپنے صوبہ کے طلباو طالبات میڈیکل کی تعلیم حا صل کرنے سے محروم ہوجائیں گے ۔ سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہفتہ کو منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ افسوس ہے پی ایم سی مضبوطی کا ذریعہ بننے کے بجائے یہ ادارہ ڈاکٹرز کے لئے بھی مسائل کا باعث بن رہا ہے، پی ایم سی کے زیر انتظام منعقد ہونے والے ٹیسٹ پر تنقید کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پیپرز کے دوران جوابات کی شیٹ نہیں دی گئی طلباو طالبات کی طرف سے شکایات موصول ہوئی ہیں کے کچھ سوالات پہلے سے آئوٹ کردئیے گئے تھے، جو پیپرز سندھ کے طلباکے لئے بنائے گئے اس میں پنجاب کا سلیبس تھا، اب صرف سندھ میں نہیں پورے ملک میں میڈیکل کے طلبا احتجاج پر ہیں، ڈاکٹر عذراپیچو ہو نے کہا کہ کوویڈ کے دوران تعلیمی سلسلہ متاثر ہونے کے باوجود اس سال پاسنگ مارکس 65 فیصد کردیے گئے، بچوں کا مستقبل دائو پر لگ چکا ہے، سندھ میں پہلے سے ہی ڈاکٹرز کی کمی کا سامنا ہے، جو صورتحال پیدا کی گئی ہے وہ خطرناک ہے، پرائیوٹ سیکٹرکی تیس فیصد نشستیں خالی رہ گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم سی کی طرف سے ہر بار نیا پیپر لایا جاتا ہے ان میں امتحان لینے کی اہلیت ہی نہیں رہی، سندھ میں ہمارے میڈیکل کے طلباکو دیوار سے لگادیا گیا ہے، اگر پی ایم سی امتحان کنڈکٹ نہیں کرسکتے تو پی ایم سی کو بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کا کوئی حق نہیں، جو سلیبس پنجاب میں پڑھاتے ہیں وہ سندھ سے تھوڑا مختلف ہے، صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ ہم نے کئی بار خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں، مگر پی ایم سی، ایم ڈی کیٹ کے معاملے میں اپنی متنازعہ پالیسی پر بضد ہے،ایک آرڈننس کے تحت پی ایم سی کو زبردستی نافذ کیا گیا اور فیڈریشن یونٹس سے پوچھا ہی نہیں گیا، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید کہا کہ ہمارے بچے احتجاج کررہے ہیں، ان کی آوازیں ایوانوں تک نہیں پہنچ رہی ہیں، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید کہا کہ ہم سندھ کے بچوں کی آواز سن رہے ہیں، وزیر صحت نے کہا کے ہم اپنی نشستوں پر 30 یا 40 فیصد پر بچوں کو داخلہ دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں اپنا میڈیکل کمیشن بنائیں گے، ہم اس سے پہلے میڈیکل یونیورسٹیز میں داخلے کے لیے خود ٹیسٹ لیتے رہے ہیں۔ ہمارے میڈیکل سسٹم میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ انہوں کے کہا کے ہم نے محکمہ صحت میں بہت سی اصلاحات متعارف کروائی ہیں، دوسرے صوبوں کے بچے سندھ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس اپنے صوبے میں خدمات انجام دیں گے ہمارے لیے سندھ میں صحت کے نظام کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ میں ڈاکٹر زکی کمی کو پورا کرنے کے سلسلے میں داخلہ پالیسی اور دیگر معاملات میں صوبے کے پاس اپنی قانون سازی کا حق موجود ہے۔