دادو(نامہ نگار) عوام پر وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول بم کے بعد دادو میں منافع خور تاجروں نے آٹا بم گرا دیا آٹے کے 40 کلو بیگ پر 3 سو روپے کا اضافہ کردیا گیا ضلع انتظامیہ منظر سے غائب ہے۔ تفصیلات کے مطابق دادو میں محکمہ فوڈ دادو کے فوڈ انسپکٹر منصور میرانی اور دیگر کی گٹھ جوڑ سے دادو ضلع کی گندم سندھ کے دیگر اضلاع میں اسمگل کرنے اور ڈپٹی کمشنر دادو سمیع اللہ نثار شیخ کی نااہلی کی سزا عوام بھگتنے لگے منافع خور تاجروں نے گندم کی شارٹیج کا جواز بنا کر ایک ہی روز میں آٹے کا 40 کلوگرام کا بیگ 3 سو روپے مہنگا کردیا آٹے کی نرخ میں اضافے کے بعد اب ایک کلوگرام آٹے کا ریٹ 65 روپے کے بجائے 73 روپے میں فروخت ہونے لگا پیٹرول کے بعد آٹا بم گرنے بعد دہاڑی دار اور غریب عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور شہریوں کے دونوں ہاتھ سروں پر آگئے ہیں۔ اس موقعہ پر شہریوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت پہلے ہی آئے مہینے غریب عوام پر پیٹرول بم گرا رہی ہے جبکہ گیس بجلی سب مہنگے کردیے ہیں مگر اب تو مقامی طور پر منافع خور تاجر بھی کسی سے کم نہیں آئے روز مصنوئی مہنگائی کرکے ہماری زندگی اجیرن کردی ہے حکومت سمیت ضلع انتظامیہ منافع خور تاجروں کے آگے بے بس ہیں یا بھاری رشوت کے عیوض خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ غریب اور دہاڑی دار افراد کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے روزانہ 3 سے 5 سو روپے آمدنی میں اس کمرتوڑ مہنگائی کے دؤر میں دیگر ضروریات پوری کرنا دور کی بات مگر اب صرف آٹا لینا بھی بڑا امتحان بن چکا ہے دوسری جانب فوڈ انسپکٹر دادو منصور میرانی نے کہاکہ وفاقی کی سبسڈی نہیں دی جارہی اور سندھ حکومت نے اب تک سبسڈی شروع نہیں ہے تاجر مصنوئی ریٹ بڑھا رہے ہیں اس نے مزید کہاکہ گندم کی شارٹیج اور اسمگل ہونے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ادھر ڈپٹی کمشنر دادو سمیع اللہ نثار شیخ نے اس معاملے پر بار بار موقف لینے کی کوشش کے باوجود موقف دینے سے انکار کردیا۔