خالد یزدانی
یہ چند ہفتے پہلے کی بات ہے جب سوشل میڈیا اور اخبارات میں لیجنڈری کامیڈین عمر شریف کی تصویر دکھائی دی جس میں وہ ویل چیئر پر بیٹھے تھے شیو بڑھی ہوئی تھی۔اس کو دیکھ کر مجھ سمیت ان کے چاہنے والوں کو بھی یقین نہ آیا کہ یہ یہ دوسروں کو ہنسانے والے کی تصویر تھی۔اور پھر اس کی بیماری کی خبر نے سب کو رنجیدہ کر دیاتھا۔
عمر شریف پاکستان کے صف اول کے تھیٹر، سٹیج، فلم اور ٹی وی کے مز احیہ اداکار تھے ، عمر شریف انیس اپریل 1955 ء کو پیدا ہوئے تھے ،اْن کا اصل نام محمد عمر تھا ، مگر شوبز میں آنے کے بعد انہوں نے اپنا نام عمر شریف رکھ لیا تھا ۔ انھوں نے کیرئیر کا آغاز 1974ء میں 14 سال کی عمر میں سٹیج اداکاری سے کیا تھا ۔1980ء میں پہلی بار عمر شریف نے آڈیو کیسٹ سے اپنے ڈرامے ریلیز کیے تھے ، وہ گذشتہ روز دو اکتوبر کوجر منی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے ، انھیں بغرض علاج امریکہ ائر ایمبولینس میں لے جایا جارہاتھا ،لیکن زیادہ طبیعت خراب ہونے پر جرمنی کے ہسپتال میں لے جایا گیا مگر وہ اس دنیا سے چلے گئے ۔
اداکار مصنف اور ہدائت کارعمر شریف نے تین شادیاں کی تھیں ان کی پہلی بیوی والدہ کا انتخاب تھی ، دوسری شادی سٹیج اداکاہ شکیلہ قریشی سے ہوئی جب وہ لاہور میں فلموں اور سٹیج کے مصروف ترین اداکار سمجھے جاتے تھے جبکہ تیسری شادی انہوں نے زرین غزل سے کی ۔ بیرون ملک علاج کے لئے ان کی اہلیہ زرین ہی ان کے ساتھ تھیں،عمر شریف کو جہاں والدہ کی موت کا غم تھا وہاں وہ اپنے بھائی عثمان بر نی جو سینئر صحافی تھے ان کی وفات پر دکھی تھے جنہوں نے ہسپتال جاتے ہوئے عمر شریف کے ہاتھوں میں دم توڑا تھا۔ جبکہ صاحبزادی حرا کی وفات تو ان کی زندگی میں سب سے بڑا صدمہ ثابت ہوئی۔ بیٹی کی وفات کے دنوں میں وہ بیرون ملک تھے ،جس کی وفات کے ذکر پر وہ اکثرآبدیدہ ہو جاتے تھے ۔
لیجنڈ کامیڈین عمر شریف جب شدید علیل تھے ، ان کی اہلیہ اور بیٹے نے حکومت سے عمر شریف کے امریکہ میں علاج کروانے کی اپیل بھی کی تھی ۔ عمر شریف کی فیملی کا کہنا تھا کہ اگر انہیں علاج کے لیے امریکہ نہیں بھیجا جاتا تو ان کی اوپن ہارٹ سرجری یہیں کرنا پڑتی جو ان کیلئے خطرناک ہی سمجھی جا رہی تھی۔ سندھ حکومت نے معروف اداکار عمر شریف کے علاج کیلئے رقم جاری کر دی تھی ، محکمہ خزانہ سندھ نے چار کروڑ روپے عمر شریف کے علاج معالجے کیلئے جاری کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا اور مالی امداد کے ساتھ ساتھ لیجنڈری اداکار عمر شریف کیلئے ائیر ایمبولینس کا بندوبست بھی کر دیا گیا تھا ۔ان انتظامات کی نگرانی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کر رہے تھے ۔اسی دوران عمر شریف کی طبیعت کئی بار خراب ہوئی ،ائر ایمبولینس کے آنے میں بھی تاخیر ہوتی رہی ۔اس کے باوجود آخرکار ان کو فیملی ارکان کے ساتھ امریکہ سے ویزے بھی جاری کر دیئے گئے اور یوں دو روز قبل ان کو علاج کے لئے کراچی سے روانہ کیا گیاتھا مگر راستے ہی میںان کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر جرمنی میں ائر ایمبولینس اتار کر عمر شریف کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ بد قسمتی سے اس بار امریکہ تک پہنچنا ان کی تقدیر میں نہیں لکھا تھا اور یوں سب کے چہروں کو مسکراہٹیں دینے والا فنکار اس دنیا سے رخصت ہو گیا ۔
عمر شریف کی بنیادی وجہ شہرت مزاحیہ سٹیج ڈرامے رہے ،خاص طور پر ان کا سٹیج ڈرامہ ’’بکرا قسطوں پر ‘‘ کو زبردست شہرت ملی تھی جس کے بعد اس ڈرامے کی ویڈیو کو بھی بڑی مقبولیت ملی تھی ۔ اس ڈرامے کو بھارت میں بھی بہت پسند کیا تھا،اس ڈرامے کی مقبولیت کے بعد عمر شریف نے لاہور میں قدم رکھا اور ایک فلم ’’ مسٹر چارسو بیس ‘‘ بنائی جس میں مرکزی کردار بھی بخوبی نبھایا بلکہ اس فلم کو بھی زبردست کامیابی ملی اور ان پر لاہور میں کئی فلموں میں کام کر نے کا بھر پور موقع ملا،عمر شریف نے اپنی ذاتی پروڈکشن کے تحت مسٹر چارلی بنائی جس میں مرکزی کردار انھوں نے ہی ادا کیا تھا ،جبکہ اپنی تیسری فلم ’’مس فتنہ ‘‘ کا کردار بھی اس خوبصورتی سے کیا کہ شائقین ہی نہیں ناقدین نے بھی عمر شریف کا کام کو سراہا تھا ،انھوں نے ہدائت کار پرویز کلیم کی فلم ’’بت شکن ‘‘
جس میں مرکزی کردار اداکار یوسف خان نے ادا کیا تھا اس میں عمر شریف نے ایک سکھ کا کردار ادا کیا ۔ ہدائت کار ظہور گیلانی کی فلم ’’پیداگیر اور ہدائت کار الطاف حسین کی فلم ’’بگڑے رئیس‘‘ میں بھی عمر شریف نے اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا تھا ،انکو منفرد مزاحیہ اداکاری پر کئی بار نگار ایوارڈ اور گریجوائٹ ایوراڈ بھی ملے تھے، ،اسی دوران انھوں نے فیروز پور روڈ اچھرہ کے قریب شمع سنیما کو اس کے مالک سے معاہدہ کر کے اس سنیما کو تھیٹرکی شکل دینے کا فیصلہ کیا ۔ اس کام میں وہ دن رات لگے رہے اور یوں اس سنیما کو لاہور تھیٹر کے نام سے کافی تبدیلیوں کے بعد جب مکمل کیا گیا تو اس کا افتتاح عمر شریف کی والدہ نے کیا تھا۔اس طرح عمر شریف لاہور کی فلمی دنیا میں بھی مصروف رہے اور شام کے بعد تھیٹر میں مصروف ہوجاتے تھے ۔عمر شریف کی انتقال کی خبر نے شوبز کی دنیا ہی کو اداس نہیں کیا بلکہ عمر کے پرستار بھی دکھی ہیں ،کیونکہ اپنی ساری زندگی دوسروں کو ہنسانا آسان کام نہیں ہوتا۔ انھوں نے اپنی زندگی میں چیئر ٹی کے حوالے سے بھی بہت کام کیا خاص طور پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے کینسر ہسپتال کے لئے فنڈ ریزنگ مہم میں استاد نصرت علی خان اور دلدار پرویز بھٹی کے ساتھ عمر شریف بھی پیش پیش تھے ۔
عمر شریف نے پاکستان میں مختلف ٹی وی چینلوں پر بھی شوز کیے اور ایسے ہی ایک شو ’عمر شریف ورسز عمر شریف‘ میں وہ چار سو سے زیادہ روپوں میں نظر آئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔اس شو کے لیے عمر شریف کے ساتھ کام کرنے والے میک اپ آرٹسٹ عمران نواب کا کہنا ہے کہ ’میں نے اور میرے والد نواب علی نے عمر شریف صاحب کو 400 سے زائد گیٹ اپ دیے اور انھوں نے اتنے ہی کردار اور لب و لہجے اختیار کئے۔'عمر شریف ورسز عمر شریف' میں وہ 400 سے زیادہ بہروپوں میں نظر آئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے،۔ان فنکاروں کے مطابق عمر شریف کا مشاہدہ زبردست تھا۔ان کے ہمعصر فنکار بھی ان کی خداداد صلاحیتوں کے معترف ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس جیسے فنکار کا خلا جلد پورا ہونا ممکن ہیں ۔ایسے فنکار کم کم دنیا میں آتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔