Love export policy of China

Oct 03, 2021

اثر چوہان

یکم اکتوبر کو عوامی جمہوریہ چین اور دُنیا بھر میں اُسکے دوست ملکوں نے اپنے طور پر عوامی جمہوریہ چین کا 72واں قومی دِن شان و شوکت سے منایا ۔ ہم پاکستانی اور دُنیا بھر کے مسلمان جب بھی عوامی جمہوریہ چین کا تذکرہ کرتے ہیں تو اُس کے ساتھ ہی پیغمبر ِانقلاب صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی اِس حدیث مُبارکہ کو ضرور یاد کرتے ہیں جس میںآپ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے مسلمانوں کو تلقین کی تھی کہ ’’علم حاصل کرو ! خواہ تمہیں چین ؔہی کیوں نہ جانا پڑے !‘‘۔ معزز قارئین !دراصل اُن دِنوں چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھااور لکڑی کے "Bloks" ( ٹھپّوں ) سے کتابیں چھپنا شروع ہو گئی تھیں اور یقینا ’’مدینۃ اُلعلم‘‘ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم اور ’’ باب اُلعلم ‘‘  حضرت علی مرتضیٰؓ کو بھی اُس کا ادراک ہوگا؟ 
’’ پاک بھارت جنگ 1965ء ! ‘ ‘ 
6 ستمبر 1965ء کو ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے بین الاقوامی سرحد وں کی خلاف ورزی کرتے ہُوئے پاکستان پر جارحانہ حملہ کِیا تھا توعالمی برادری میں اُس کی بہت بدنامی ہُوئی تھی ۔ 17 دن کی جنگ میں پاکستانی قوم متحد تھی اور اُس نے پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کِیا ۔ اُن دِنوں عوامی جمہوریہ چین کے بانی چیئرمین مائوزے تنگ اور وزیراعظم  چو این لائی نے پاکستان کی بھر پور مدد کر کے حکومت ِ پاکستان اور پاکستانی عوام کے دِل موہ لئے تھے۔ 
’’ قائداعظم  ؒ / مائوزے تنگ !‘‘ 
معزز قارئین ! مختصراً بیان کرتا ہُوں کہ ’’ بانیِ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے جب 14 اگست 1947ء کو گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالا تو اپنی ساری جائیداد کا ایک "Trust" بنا کر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا! ‘‘۔ جنابِ مائوزے تنگ نے بھی اِسی طرح کا کردار ادا کِیا۔ 9 ستمبر 1976ء کو جب جنابِ مائوزے تنگ کا انتقال ہُوا تو اُنہوں نے ترکے میں 6 جوڑے کپڑے (Uniforms) ، ایک لائبریری اور بینک میں چند ڈالرز چھوڑے تھے ۔ 
’’ دو بار دورۂ چین ! ‘‘ 
معزز قارئین!یہ میری خوشی قسمتی ہے کہ ’’ پہلی بار اگست 1991ء میں (اُن دِنوں ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی قیادت میں گیارہ سینئر صحافیوں کے ساتھ اور دوسری بار 1996ء میں وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کرنے کا موقع مِلا۔ مَیں دونوں مواقع پر عوامی جمہوریہ چین کے سیاستدانوں ، شاعروں ،ادیبوں ، دانشوروں ، وُکلاء ، صحافیوں اور غیر صحافیوں سے جو بھی علم حاصل کر سکا ، وہ مَیں نے کِیا۔ دونوں بار مجھے شیشے کے ایک "Box" میں محفوظ چیئرمین مائوزے تنگ کے جسدِ خاکی کو بھی دیکھنے کا موقع مِلا۔معزز قارئین ! مَیں نے اپنے دورۂ چین کے بارے ایک نظم لکھی ، ملاحظہ فرمائیں …؎ 
’’ ہمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی ! ‘‘
…O…
یہ قُربتوں کی داستاںیہ لذّت ہمسائیگی!
ہیں  رشتے اعتماد کے ، ہے احترام باہمی!
دونوں کا مقصد ایک ہے ، قائم ہو امن و آشتی!
ہمالہ سے عظیم تر ہے ، پاک چین دوستی!
خُلوص و بے ریائی کے حسین گُل کِھلے ہُوئے!
سدا سے ہیں عوام کے دِلوں سے دِل مِلے ہُوئے!
محبتوں کی دُھن پہ رقص کر رہی ہے زندگی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
خُدا کی بارگاہ میں دانائی ہی قبول ہے!
’’تم پائو عِلم چین سے‘‘ فرمودۂ رسولؐ ہے!
اُس دور میں بھی چین تھا مَنبع عِلم و آگہی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
کشمیر ہویا ہو عراق یا سر زمین فلسطیں!
چمکے گی شمّع حُریتّ ، ہوگا اجالا بالیقیں!
دیوی امن کی ناچے گی، ہو گی فضا میں نغمگی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
کِس درجہ تیزی آئی ہے  رفتارِ ماہ وصال میں!
خود پھنس گیا ہے سامراج اپنے بچھائے جال میں!
عفرِیت ظُلم و جَور کو کرنا پڑے گی خُود کُشی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
معزز قارئین ! اسلام آباد میں جنابِ مجید نظامیؒ کے مُرید خاص تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن چاچا غلام نبی بختاوری کے فرزند چیئرمین ’’ پاکستان کلچرل فورم ‘‘ اسلام آباد برادرِ عزیز ظفر بختاوری نے میری اِس نظم کو دُنیا بھر کے سفارتخانوں میں پھیلا دِیا تھا۔ ظفر بختاوری خود 7/8 بار عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کر چکے ہیں ۔ اُنہوں نے اپنا آخری دورۂ چین اگست 2016ء میں کِیا ۔ تحریک پاکستان کے دو کارکنان میرے (مرحوم )دوستوں لاہور کے مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری  (موجودہ چیئرمین پیمرا پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب) اور پاکپتن شریف کے میاں محمد اکرم طور ؔ ( اردو ، پنجابی کے نامور شاعر اور روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن سعید آسی کے والد صاحب ) نے تومیری اِس نظم کوبیرون ملک بہت سے فرزندان و دُخترانِ پاکستان تک پہنچا دِیا تھا۔ 
’’ عزّت مآب ’’شی جن پنگ ‘‘ !
معزز قارئین ! اپریل 2015ء میں عوامی جمہوریہ کے موجودہ صدر عزّت مآب ’’ شی جن پنگ ‘‘  (Xi Jin Ping ) اور اُن کی اہلیہ خاتونِ اوّل ’’ پنگ لیو آن‘‘ (Madam Peng Liyu An ) دورہ پاکستان پر تشریف لائے تو  23 اپریل 2015ء کو ’’نوائے وقت‘‘ میںمیرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے اُنہیں خطاب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … 
’’ جُگ جُگ جِیو ،تُسِیں ، شی چِن پِنگ جی!‘‘
مکمل دو شعر یوں تھے ہیں …
تُسِیں تے ہو، ساڈے دِل دے ’’King‘‘جی!
شالا مُڑ مُڑ، پیار ’’Bring‘‘ جی!
پیار توں وڈّی ، نہیں کوئی ’’Thing‘‘ جی!
جُگ جُگ جِیو، تُسِیں ، شی چِن، پِنگ، جی!
…O…
"Love  export  policy" 
8 دسمبر 1991ء سے پہلے دوسری "Super power" سوویت یونین  اپنے دوست ملکوں کو اپنا ’’ انقلاب‘‘ (Revolution) برآمد ؔ(Export) کِیا کرتی تھی لیکن عوامی جمہوریہ چین کا کمال یہ ہے کِیا کہ اُس نے دوست ملکوں سے "Love export policy" اختیار کر رکھی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کو بھی "Love export policy" سے ہم ہمکنار ہونے کا موقع ملے گا۔ لیکن مجھے شک ہے کہ ’’ طالبان کی حکومت کیلئے انگریزی کی یہ "Phrase" صادق آئے گی یا نہیں کہ 
"Live in my heart  and pay no rent"
٭…٭…٭

مزیدخبریں