سیلاب: سندھ کی لوک گلوکارہ سونھ لغاری دربدر‘ خیمہ بستی میں سرچھپانے پر مجبور

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ میں آنے والے سیلاب نے صوفی گلوکارہ سونھ لغاری کی زندگی کا رخ تبدیل کردیا۔ صوفیانہ کلام کے ذریعے امن و آشتی اور تحمل کا عالمگیر پیغام عام کرنے والی لوک گلوکارہ کا گھر سیلاب کی نذر ہوگیا۔ بے سروسامانی کا شکار لوک گلوکارہ ریلیف کیمپوں کے دھکے کھاتی ہوئی سندھ حکومت کی جانب سے ملیر کراچی میں قائم کی جانے والی خیمہ بستی میں سرچھپانے پر مجبور ہوگئی۔ سونھ لغاری نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی زندگی کے امتحان ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے، پہلے اپنے فن کا لوہا منوانے کے لیے سخت مشکلات سے گزرنا پڑا، انہوں نے 2017میں شادی کے بعد جھڈو میں سکونت اختیار کی جہاں ایک وڈیرے کی اراضی پر کچہ مکان بناکر زندگی کو امیدوں کے سپرد کیا تاہم حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے ان کے اس کچے آشیانے کو بھی بکھیر دیا۔ سیلاب کے پانی میں گھر ڈوبنے لگا تو وہ اپنے شوہر کے ہمراہ کمر تک پانی میں کھڑے ہوکر گرہستی کو بچانے اور پانی کی نکاسی میں مصروف رہیں جس سے ان کا چند ہفتوں کا حمل بھی ضایع ہوگیا اور اسی حالت میں ان کے شوہر نے انہیں شہر جانے والی ایک بس میں چار سال کے بچے کے ساتھ بٹھا کر مدد کی امید میں روانہ کردیا۔ سونھ لغاری کے مطابق خیمہ بستی میں کوئی خاص سہولیات نہیں مل رہیں، دن بھر سخت گرمی اور گرد، مٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دوپہر کا کھانا تاخیر سے ملنا معمول ہے۔ اسی طرح رات کا کھانا نصف شب کے قریب ملتا ہے جبکہ ہم دیہات میں رہنے والے شام ڈھلے ہی کھانا کھا کر سونے کے عادی ہیں۔ ان کا چار سالہ بچہ علی بھی ان کے ہمراہ ہے جس کے لیے وہ زیادہ فکرمند ہیں، سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے ان کے شوہر کا روزگار بھی چلا گیا۔  انہیں سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت سے یہ شکایت ہے کہ اس محکمہ نے فنکاروں کو نظرانداز کیا اور اس صورتحال میں بھی کوئی ان فنکاروں کو پوچھنے والا نہیں جو سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے دیگر متاثرین کے ساتھ در بدر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...