اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق ہم دن کے اجالے میں بھی اندھیروں میں ہی رہ رہے ہیں ۔جب برائی عام ہو جائے تو معاشرے کا حصہ بن جاتی ہے ۔دل ودماغ اندھے ہو جاتے ہیں ۔اس وقت چھوٹے بڑے کی پہچان ختم ہو جاتی ہے ۔اُستاد شاگرد کا احترام اوررشتوں کا تقدس پائمال ہو جاتا ہے ۔ ایسی قوم کا مستقبل تاریک ہوا کرتا ہے ۔دیکھا جائے تو ہم اسی دور سے گذر رہے ہیں ۔قرب قیامت کی نشانیاں رفتہ رفتہ ظاہر ہوتی جا رہی ہیں ۔ بدقسمتی ہے کہ ہمیں ان حقیقتوں کا ادراک ہی نہیں ہو پا ریا ۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمؐ نے فرمایا ’’جب مال غنیمت کو اپنی دولت اور امانت کو غنیمت ،اور زکوۃ ٰ کو ٹیکس بنا لیا جائے اور دنیا کے لئے علم حاصل کیا جائے،بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے ، دوست کو قریب اور باپ کو دور کرے ۔مسجد میں اونچی آوازیں ہوں ۔آدمی کی تعظیم کی جائے اُس کے شر اورکی وجہ خوف سے ۔ باجے ظاہر ہو جائیں او ان کے پچھلے اگلوں پر لعنت کریں ۔اس وقت تم سرخ ہوا، زلزلہ ، زمین کادھنسنا ور صورتیں بدلنا ،پتھر برسنا اور ان نشانیوں کا انتظار کرنا ،جو لگار تار ہوں گی ۔جیسے ہار کا دھاگہ توڑ دیا جائے(مشکوۃٰ شریف :202-203) ۔نبی کریم ؐ نے خطبہ حجتہ الوددواع کے موقع پر فرمایا تھا کہ ’’میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ،ایک کتاب مقدس یعنی قرآن پاک اور دوسرے اہل بیت ۔ان سے استعفادہ کرو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اللہ اور اُس کے رسولؐ کے احکامات و ارشادات پرعمل پیرا ہو کر پاک صاف زندگی بسر کریں اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کی سعی کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق دے آمین
سعید بخاری ، ماہر لسانیات ، چکول