نیپرا کا صارفین سے  اضافی رقم وصول کرنے کا اعتراف


بجلی صارفین غیر متعلقہ سرچارجز اور سسٹم کی خرابی کا بوجھ بھی بھگت رہے ہیں، یہ اور حقیقت کوئی اور نہیں بلکہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی طرف سے منظرِ عام پر لائی گئی ہے۔ نیپرا کی حال ہی میں جاری ہونے والی سٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی بلوں میں ایسے کئی سرچارج شامل ہیں جن کا بجلی کی کھپت سے کوئی تعلق نہیں۔ صرف یہی نہیں، اس کے علاوہ صارفین بجلی چوری اور لائن لاسز کا بوجھ بھی برداشت کر رہے ہیں۔ مزید ستم یہ ہے کہ سسٹم کی خرابی کی وجہ سے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی قلت کے باعث مہنگے پاور پلانٹس چلائے گئے۔ ان کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا گیا جو 19 ارب 33 کروڑ روپے تھا۔ بجلی کی طلب کے باوجود بہترین کارکردگی والے پلانٹس نہیں چلائے گئے جن کی سزا عوام کو لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی کی صورت میں ملی۔ یہ سب کچھ بیڈ گورننس کی وجہ سے ہورہا ہے یا جان بوجھ کر، اس کا تعین ضروری ہے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ بجلی بلوں سے غیر متعلقہ ٹیکس اور سرچارج ختم کیے جائیں اور بلنگ سسٹم کو ری اسٹرکچر کیا جائے۔ مختلف ڈیوٹیز ، ٹی وی فیس اور ٹیکسز کو ختم کیا جائے۔ اب جبکہ نیپرا نے اپنی رپورٹ میں خود اس بات کا اعتراف کیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر ایسے معاملات اور بدانتظامی پر قابو پائے اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرے جو مہنگے بجلی بلوں کی وجہ سے زندہ درگور ہو رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، ان بھاری بھرکم بلوں کی ادائیگی کے باوجود گھنٹوں غیر علانیہ لوڈشیڈنگ بھی بھگت رہے ہیں جس سے ان کو نجات دلائی جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن