خواجہ سرائوں کے نام پر اسلام مخالف قانون ہرگز منظورنہیں ، جے یوپی

Oct 03, 2022


کراچی(این این آئی)خواجہ سرائوں کے حقوق کے نام پرعالمی طاقتوں اور لادین قوتوں کے ایما پر بنائے گئے قانون کی آڑمیں ملک میں ہم جنس پرستی، عریانی و فحاشی کو فروغ دینے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے جس کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا،پاکستان کے آئین کے مطابق اس ملک میں خلاف شریعت اور اسلام سے متصادم کوئی قانون نہیں بن سکتا اور نہ ہی اس کا نفاذ ہوسکتا ہے۔ جے یو پی ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے بل واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔یہ باتیں ٹرانس جینڈرجیسے غلیظ قانون کے خلاف قائدجمعیت صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور مجلس شویٰ وعاملہ کے فیصلے پر اتوار کے روزکراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہیں،مظاہرے کی قیادت جے یو پی کے مرکزی نائب صدر سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی اور دیگر نے کی،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جے یو پی کے رہنماؤں نے کہا کہ ٹرانسجینڈر بل اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، ٹرانس جینڈر اپنی جنس کو اپنی خواہش پر تبدیل کرتا ہے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، اس ایکٹ کا مقصد معاشرے میں بد کاری کا فروغ ہے، اسلامی تعلیمات اور اللہ کے قانون کے خلاف چل کر سوائے تباہی کے کچھ حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ میں ٹرانسجینڈر لڑکی یا لڑکا جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، انہیں اس حق سے کوئی نہیں روک سکتا،دوسری جانب اس ایکٹ سے خواجہ سراؤں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ان کے حقوق پہلے ہی متعین ہیں ان کو آئین وقانونی حقوق دیے گئے ہیں، خواجہ سرائوں کو مکمل حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، جس کے مطابق خواجہ سراؤں کو جائیداد میں ایک کے برابر حصہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنس تبدیل کرنے کا اختیار دینا اسلام سے بغاوت ہے۔مظاہرین نے ٹرانس جینڈرقانون پر شدید دکھ اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے ہر فرد کو کوشش کرنی چاہیے کہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے جو مذہب کے منافی ہو،اسلام اور کلمہ کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی جان مال اور عزتوں کی قربانی دے کر حاصل کیے گئے ملک میں ٹرانس جینڈرجیسے غلیظ قانون کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ شہدائے پاکستان کے خون سے غداری،اسلام کی خلاف ورزی اور خدا کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے خواجہ سرائوں کے حقوق کے نام پرعالمی طاقتوں اور لادین قوتوں کے ایما پر بنائے گئے قانون سے ملک میں ہم جنس پرستی، عریانی و فحاشی کو فروغ دینے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی مذموم سازش ہے جس کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو پی کارکنان، مفتیان و ائمہ کرام، علما مشائخ پاکستان میں سیکولر لابی کی کوشش اور سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دے گی، قوم پارلیمنٹ کے ان تمام ممبران کا محاسبہ کرے، جنہوں نے دیدہ دانستہ طورپر ٹرانس جینڈر بل قومی اسمبلی سے پاس کرایا۔انہوں نے ٹرانس جینڈرایکٹ 2018ء کو قرآن وسنت سے متصادم قرار دیتے ہوئے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جینڈرایکٹ پرقوم کے تحفظات دور کیے جائیں، بل کی بعض شقیں قرآن وسنت سے متصادم ہیں انہیں ختم کیا جائے۔ ٹرانس جینڈرایکٹ کی بعض اصلاحات اور تعریفات میں ابہام ہیں اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت مستند مفتیان و ائمہ کرام اور علما مشائخ سے رائے لے کر قانون میں ترمیم کرے۔ایسے کسی قانون یابل کوکسی صورت قبول نہیں کریں گے، جو قرآن وسنت سے متصادم ہو۔

مزیدخبریں