ایران کے مختلف شہروں میں مہسا امینی کی موت کیخلاف مظاہرے، 133افراد ہلاک

تہران: ایرانی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے خلاف پر تشدد احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے۔ مختلف واقعات کے نتیجے میں 133 افراد ہلاک ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق ایرانی پولیس کی حراست میں جواں سال مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جارہے ہیں۔ ایران کے دارالحکومت تہران اور مشہد سمیت کئی شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔

شریف یونیورسٹی تہران کے طلبہ و طالبات بھی گزشتہ روز مظاہروں میں شریک ہوئے۔ پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں بھی روزانہ کا معمول بنتی جارہی ہیں۔ ایرانی مظاہرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور نیدر لینڈز سمیت مختلف ممالک کے شہریوں نے احتجاج کیا۔ 

خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی اساتذہ، کھلاڑیوں اورسرکاری ملازمین کی بڑی تعداد نے پولیس کی زیرِحراست 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے کیخلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔ایران میں اخلاقی اقدارکے امورکی نگرانی کرنے والی پولیس نے گزشتہ ماہ مہسا امینی کو حجاب نہ پہننے پرحراست میں لیا تھا، جہاں وہ زیرِ حراست 16ستمبر کے روز جان کی بازی ہار گئی۔احتجاجاً استعفیٰ دینے والوں میں شامل شیراز یونیورسٹی آف آرٹس کی پروفیسر للی گیلیداران نے شہرمیں طلباء کے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں عملی اقدام اٹھایا۔

ای پیپر دی نیشن