شکایات پر پونے دوسو ہسپتال صحت سہولت پروگرام سے فارغ کر دئیے گئے

رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com
دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم صحت خوراک اولین ترجیحات میں شامل ہوتے ہیں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک بھی تعلیم صحت پر توجہ دے رہے ہیں لیکن اسکے باوجود بہت سا کام کرنے اور مزید بہتری کی ضرورت ہے دستور پاکستان کے تحت آتھارہویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو خود مختار بنا کر انہیں اختیارات تفویض کئے گئے ہیں اور تعلیم صحت کے شعبے کا کلی اختیارصوبوں کو دید یاگیا ہے صحت کے شعبے میں جو ایک انقلابی اقدام اٹھایا گیا وہ صحت سہولت پروگرام ہے اس پروگرام کے تحت بیس کروڑ پاکستانی یونیورسل ہیلتھ کوریج سے مستفید ہورہے ہیں۔صحت سہولت پروگرام انتظامیہ کے مطابق پاکستان بھر میں ڈیڑھ ہزار کے قریب ہسپتال صحت سہولت پروگرام کا حصہ ہیں ان ہسپتالوں میں صحت کارڈ پر مریضوں کو ان ڈورطبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ صحت سہولت پروگرام کیلئے پونے دوسو ارب روپے کا بجٹ موجود ہے وفاق اوربلوچستان کے علاوہ تمام صوبے شامل ہیںصوبہ سندھ میں تھر میں وفاقی حکومت کیجانب سے صحت سہولت پروگرام کے تحت کام ہو رہا ہے جبکہ سندھ حکومت کیساتھ صحت سہولت پروگرام کے اجرائ کیلئے بات چیت جا ری ہے وزارت قومی صحت کے زیرانتظام سرگرم صحت سہولت پروگرام انتظامیہ پر امید ہے کہ جلد سندھ میں بھی پروگرام شروع ہو جائیگا بلوچستان کی شمولیت سے بجٹ سوا دو سوارب روپے ہوجائیگا۔پاکستان کے تمام اضلاع میں موجود ڈی ایچ کیوز صحت سہولت پروگرام کا حصہ ہیں انکے علاوہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو بھی اسکا حصہ بنایا گیا ہے اس ضمن میں صحت سہولت پروگرام پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او)محمد ارشد نے روزنامہ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت سہولت پروگرام ابتدائی طور پروفاقی وزارت قومی صحت کا ایک پراجیکٹ ہے لیکن اسے باقاعدہ طور پر ایک خودمختار ریگولیٹری باڈی بنانے کیلئے ایکٹ کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں یونیورسل ہیلتھ کوریج ایکٹ کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے۔ انتخابات کے بعد اس کیلئے پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کی جائے گی۔ کروایا جائیگاسی ای او محمد ارشد نے مزید کہا کہ صحت سہولت پروگرام کیلئے ہر صوبے کے پاس اپنا بجٹ ہے پروگرام کے تحت پالیسی سازی میں صوبوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام اس پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں ہر شہری کا شناختی کارڈ ہی ہیلتھ کارڈ کا درجہ رکھتا ہے پاکستان کے صحت سہولت پروگرام کی افادیت کو دنیا بھر کے سامنے اجاگرکررہے ہیں سی ای او محمد ارشد نے کہا ہے کہ پاکستان کے نظام صحت میں صحت سہولت پروگرام کلیدی اہمیت اختیار کرچکا ہے ہیلتھ انشورنس ہر شہری کی ضرورت ہے مستقبل میں پروگرام میں مزید بہتری کیلئے کام ہورہا ہے اسلام آباد راولپنڈی کی بات کی جائے تو چالیس کے قریب پبلک پرائیویٹ سیکٹر ہسپتال صحت کارڈ پر عوام کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔شہر کے سب سے بڑے ہسپتال پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)میں صحت کارڈ پر علاج معالجے کی سہولت موجود ہے اس حوالے سے ''روزنامہ نوائے وقت ''کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عمران سکندر رانا نے کہا ہے کہ پمز ہسپتال میں ان ڈور مریضوں کو صحت کارڈ پر بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں مختلف امراض میں مبتلا افراد صحت کارڈ کے زریعے ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور اسی طرح شہریوں کی بڑی تعداد علاج کروا کر جا چکی ہے ستمبر2021ئ سے آج تک پمز ہسپتال میںاکتیس ہزار نوسو ترانوے مریضوں کا علاج ہوچکا ہے ہماری کوشش ہے کہ مریضوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کریں اسلام آباد کے دوسرے بڑے سرکاری ہسپتال فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال میں صحت سہولت پروگرام کا اجرا نہیں ہوا اس حوالے سے روزنامہ نوائے وقت کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجبار بھٹو نے کہا ہے کہ پولی کلینک ہسپتال میں صحت سہولت پروگرام شروع ہی نہیں ہواکیونکہ پولی کلینک ہسپتال میں مفت علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔ یہ خالصتا ایک سرکاری ہسپتال ہے صحت کارڈ والی تمام سہولیات یہاں پر پہلے ہی دستیاب ہیں۔ پولی کلینک ہسپتال انتظامیہ کسی مریض سے علاج معالجے کے عوض رقم وصول نہیں کرسکتی اسلئے وزارت قومی صحت کیجانب سے پولی کلینک ہسپتال کو صحت سہولت پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا رواں مالی سال کی بجٹ دستاویزات کے مطابق پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی)مالی سا ل 2023-24کیلئے وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزنے نو نئے منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر دو ارب انسٹھ کروڑساٹھ لاکھ روپے مختص کئے ہیں ان نئے منصوبوں میں کمیونٹی ہیلتھ سنٹر(سی ایچ سی)بوکڑہ کیلئے بیس کروڑ روپے،انفکیشئیس ڈیزیز لیبارٹری کے قیام کیلئے تیس کروڑ روپے، پولی کلینک ہسپتال میں زیابطیس اور اینڈو کرینالوجی کے شعبوں کی اپ گریڈیشن کیلئے نو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے ،نیشنل ہیلتھ سپورٹ پراجیکٹ برائے یونیورسل ہیلتھ کیلئے پچیس کروڑ روپے ،پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزگمبٹ میں سنٹر فار بائیلوجیک اینڈ کینسر کے قیام کیلئے پچاس کروڑ روپے ،اسلام آباد ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے شعبہ ڈرگ کنٹرول کو بہتر بنانے کیلئے پندرہ روڑ روپے ،وزیراعظم قومی پرواگرم برائے انسدادہیپاٹائٹس سی کیلئے پچاس کروڑ روپے اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کے قیام کیلئے آلات کی خریداری کی مد میں دس کروڑ روپے اور وزیراعظم قومی پروگرام برائے انسدادزیابطیس کیلئے پچاس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں صحت سہولت کارڈ پاکستان کی عوام کی ان مشکلات کے خاتمے کے لئے یک نوید ہے جو کہ بیمار پڑنے کے بعد علاج کی سہولیات کے حصول کے لئے پریشان ہوتے ہیں پبلک سیکڑ میں علاج کی مہنگی اور غیر معیاری سہولیات نے عوام کے مسائل میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مسائل پیدا کر رکھے ہیں غریب عوام پرائیویٹ ہسپتالوں کے اخراجات برداشت نہ کر سکنے کے سبب سرکاری ہسپتالوں میں جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں جہاں صحت کی ناکافی سہولیات کے سبب جسمانی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے حکومت نے اسی وجہ سے عوام کے لئے صحت سہولت کارڈ کا اجرا کیا گیااس کا آغاز سب سے پہلے مسلم لیگ ن کے دور اقتدار میں ہوا اسوقت وزیراعظم میاں محمد نواز شریف تھے اور وزیرصحت سائرہ افضل تارڑ تھی بعدازاں اس پروگرام میں کچھ تبدیلیوں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی اسے جاری رکھا وفاقی حکومت نے صحت سہولت کارڈ کا آغاز 2015 سے کیا جس کا مقصد غریب اور پسماندہ علاقے کی عوام کو صحت کی بہترین ترین اور معیاری سہولیات فراہم کرنا تھااس پروگرام کا مقصد غریب لوگوں کو مائیکرو انشورنس اسکیم کے ذریعے اعلی درجے کی صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والے اس پروگرام میں عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے جس میں تمام میڈیکل ، سرجیکل سہولیات ہسپتال میں داخلے کی سہولت ، میٹرنٹی علاج کی سہولت اور دیگر معائنہ اور اسپلشسٹ سے معائنے اور علاج کی سہولیات شامل ہیں یہ تمام سہولیات بغیر کسی فیس کے فراہم کی جاتی ہیں صحت کارڈ پر علاج کروانے والے مریض دستگیر نے بتایا ہے کہ وہ امراض قلب میں مبتلا ہیں لیکن مہنگے علاج معالجے کی سہولت سے قاصر ہیں۔صحت کارڈ کے زریعے ا نہو ں نے سٹنٹ ڈلوائے اور اب اسی صحت کارڈ کے تحت انکا علاج جاری ہے جگر کے عارضے میں مبتلا سعید نامی مریض نے بتایا ہے کہ اسکا علاج صحت کارڈ پر ہورہا ہے لیکن ادویات کی دستیابی کے حوالے سے بعض اوقات اسے مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتاہے صحت سہولت پروگرام انتظامیہ سے سعید نے مطالبہ کیا ہے کہ علاج کیساتھ ساتھ ادویات کی فوری دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں کو ادویات فراہم کیجا رہی ہیںبعض اوقات ہسپتال میں ادویات کی سپلائی کا مسئلہ تو ایسا ہو جاتا ہے اسلام آباد کے رہائشی مراد نے بتایا ہے کہ وہ گردوں کے عارضے میں مبتلا ہے اسے ہر ماہ ڈائیلیسز کروانا پڑتے ہیں صحت کارڈ کی بدولت اسے اس مہنگے علاج کی سہولت میسر ہے اور اسکے ڈائیلیسزمفت ہو رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن