اپنی ذہنی سرگرمیوں کے نتائج سے مغلوب ہونے کے سبب جدید انسان کی روح مردہ ہو چکی ہے۔ یعنی وہ اپنے ضمیر اور باطن سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ خیالات اور نظریات کی جہت میں اس کا وجود خود اپنی ذات سے متصادم ہے اور اقتصادی و سیاسی سطح پر وہ دوسروں سے معروف پیکار ہے۔
(کتاب افکار اقبال از مصنف ڈاکٹر جاوید اقبال)