2016 ء میں وزیراعظم وقت جناب محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کشمیریوں کے وکیل کے طور پر اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے جہاں مسئلہ کشمیر پر اقوام عالم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے بھارتی حکومت کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم پر آب دیدہ ہوتے ہوئے تازہ تازہ شہید ہونے والے کشمیری نوجوان برہان وانی کی شہادت کا ذکر کیا تھا سری نگر اور کشمیر کے گوشے گوشے میں نواز شریف کے جذبات بھرے خطاب پر انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا تھا بعد ازاں جناب نواز شریف محترمہ مریم نواز شریف کے ساتھ 5 فروری کو مظفرآباد بھی تشریف لائے جہاں انہوں نے اور محترمہ مریم نواز شریف نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ایک بار پھر باپ بیٹی دونوں نے کہا تھا کہ کشمیریوں سے ہمارا خون کا رشتہ ہے جب کشمیریوں کو بھارتی حکومت سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ درد ہم اپنے سینے میں محسوس کرتے ہیں۔
شریف خاندان کی کشمیریوں سے محبت وقتی ہے نہ نمائشی بلکہ وہ خود بھی کشمیری ہی اور ان کی محبت ان کے دودھ اور خون دونوں میں شامل ہے۔
27 ستمبر 2024ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنی تقریر میں، کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے اور فلسطین میں اسرائیل کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنے برادر اکبر اور قائد محترم جناب محمد نوازشریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے برہان وانی کا بھی ذکر کیا اور بھارت کو بڑے جرأت مندانہ انداز میں کسی جارحیت و مس ایڈوینچر کرنے کی صورت میں دوٹوک جواب دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں بھارت اور اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 5 اگست 2019ء سے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی، جس میں خطے کے آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں ، آبادیاتی تبدیلیوں کو روکنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا پر زور مطالبہ کیا اور اقوام عالم کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے ان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو یاد دلایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم پر جس جاندار آواز میں بات کی جنرل اسمبلی کی تاریخ میں شاید ہی کسی سربراہ حکومت و مملکت نے اس سے پہلے کی ہو یہاں تک کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اسرائیل کے وزیراعظم کی جنرل اسمبلی آمد پر بائیکاٹ کیا۔
کشمیر اور فلسطین کاز کی اسقدر وکالت پر جہاں وزیراعظم شہباز شریف کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جانب سے زبردست خراج تحسین کے مستحق ہیں وہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دور حکومت میں کشمیر کاز کو مضبوط کرنے اور خطے کی ترقی میں مدد کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان قابل ذکر اقدامات میںآزاد جموں و کشمیر (AJK) میں خوراک اور بجلی کے بارے میں کشمیری عوام کی جانب سے کی جانے والی ڈیمانڈ کے جواب میں 23 ارب روپے کی خصوصی سبسڈی پیکیج جسکی ماضی میں کوئی مثال ملنا مشکل ہے۔
میرپور میں عرصہ سے زیر التوا رٹھوعہ پل کی تکمیل کے لیے خطیر فنڈنگ
آزاد جموں و کشمیر میں دانش سکولوں کے قیام کے لئے پہلے ہی آزاد جموں وکشمیر کے تین ڈویثرنز میں ایک ایک دانش سکول کی منظوری ھو چکی تھی آزاد کشمیر کے سب سے بڑے ضلع کوٹلی کے لئے اضافی دانش سکول کی منظوری اور اس سے قبل سب ڈویڑن ہجیرہ کے خوبصورت اور صحت افزا و تفریحی مقام دیوی گلی میں کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان۔
آزاد جموں کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کے لئے پاکستان مسلم لیگ ن نے ہمیشہ بڑی فراخدلی سے فنڈز فراہم کئے۔ قائد محترم جناب محمد نوازشریف نے ازاد جموں کشمیر کے نہ صرف ترقیاتی فنڈز دوگنے کئے بلکہ آزاد جموں وکشمیر کو پاکستان کے دیگر صوبوں کے ہم پلہ و مساوی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے اور اس خطہ کو CPEC کا حصہ بنایا جو عمران خان کے دور حکومت میں مانسہرہ سے مظفرآباد پونچھ اور میرپور بھمبر تک منظور شدہ ایکسپریس وے کو خارج کیا گیا۔امید ہے اس منصوبے کو دوبارہ CPEC کا حصہ بنایا جائے گا۔
فلسطین کاز
وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی بھی مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کے لیے پاکستان کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے اسرائیل کو پابند کرے کہ وہ اقوام متحدہ میں کئے گئے سابقہ وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
بین الاقوامی تعاون
وزیراعظم شہباز شریف نے جموں و کشمیر کے تنازع سمیت تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان بامعنی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت کو کشمیریوں پر مظالم بند کر کے ان کے خلاف یکطرفہ اقدامات فوری واپس لینے ہونگے اور 5 اگست 2019ء سے قبل کی صورت حال بحال کرنا ہوگی کشمیری ریاست کے سیاسی تشخص کی خاتمے پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا۔
شہباز شریف نے ان امور کے علاوہ پاکستان کو درپیش دیگر مسائل پر بڑے مدلل انداز میں اقوام عالم کی توجہ مبذول کرائی جن میں افغانستان کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان، داعش،فتنہ الخوارج کی طرف سے پاکستان پر مسلط کردہ دہشت گردی کی کارروائیاں جس سے ہماری افواج سمیت دیگر اداروں و سویلین آبادی کے لاکھوں افراد کی قربانی کی قیمت ادا کر چکے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے اندر سیاسی و معاشی استحکام میں بہتری لائی جائے اس کے لئے مجوزہ آئینی ترامیم اور شرپسند عناصر کی سرکوبی و سرزنش بھی ضروری ہے ہماری اعلیٰ عدالتوں میں سیاسی وابستگیوں سے پاک عدلیہ کا قیام ناگزیر و لازم ہے۔