مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد  پر آنے پر وزیر اعظم کا اطمینان

پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کمترین سطح پر آ گئی ہے جبکہ ستمبر 2024ء میں کنزیومر پرائس انڈکس 6.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں مہنگائی وزارتِ خزانہ کی توقعات سے بھی کم رہی۔ اگست میں مہنگائی کی شرح 9.64 فیصد تھی جو ستمبر میں مزید کم ہو کر 6.9 فیصد پر آ گئی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے افراطِ زر کی شرح اور مہنگائی کے اشاریوں میں کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد پر آنا کوئی حادثہ نہیں بلکہ یہ ان اقدامات کا ثمر ہے جو حکومت ملک کی معاشی ترقی اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے اٹھا ہی ہے۔ ان کے بقول گزشتہ چند برسوں میں ایک گروہ کی نااہلی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اللہ کے فضل سے اب عوام سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری میں کامیابی ملنا شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم نرخوں میں مسلسل کمی سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ ہمارا ہدف 2025ء تک مہنگائی کی شرح کو سات فیصد تک رکھنے کا ہے۔ 
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ موجودہ حکومتی اتحادی جماعتوں نے ملک کے انتہائی کٹھن حالات میں اقتدار سنبھالا جسے عوام کو غربت، مہنگائی، بے روزگاری سے نجات دلانے کے بڑے چیلنجوں کا سامنا تھا جبکہ آئی ایم ایف کے نئے بیل آئوٹ پیکج کے حصول کی خاطر اس کی ہر شرط پر من و عن عملدرآمد بھی حکومت کی مجبوری بن چکا تھا۔ ان شرائط پر عملدرآمد کے باعث ہی ملک میں آئے روز مہنگائی کے سونامی اٹھتے رہے ہیں جو عوام کو حکومتی کارکردگی اور اقدامات کے حوالے سے مضطرب اور بدگمان کرتے رہے جبکہ حکومتی مخالف پی ٹی آئی کی افراتفری کی سیاست نے ملک کی معیشت کو سنبھلنے ہی نہیں دیا۔ اگر ان کٹھن حالات میں بھی عسکری قیادت کی معاونت کے ساتھ حکومت ملکی میعشت کو ڈیفالٹ سے نکال کر اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے قابل ہوئی ہے اور مہنگائی کا گراف توقعات سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نیچے آ رہا ہے تو یہ حکومت کی بہتر معاشی حکمت عملی کا ہی عکاس ہے۔ البتہ عوام ابھی تک حکومتی اقدامات پر اس لئے مطمئن نہیں کہ حکومتی دعو?ں کے باوجود مہنگائی کا عفریت انہیں کاٹنے کو دوڑتا نظر آ رہا ہے اور پٹرولیم نرخوں میں مسلسل پانچویں بار کمی کے باوجود عوام کو ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے نرخوں میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ اس کی وجہ یقینا ناجائز منافع خور مافیاز ہیں جو عوام کو ریلیف کے اقدامات پر حکومت کی ایک نہیں چلنے دے رہے۔ اس مافیا پر قانون کی مکمل عملداری کئے بغیر عوام کو مہنگائی کے شکنجے سے نجات نہیں دلائی جا سکتی۔

ای پیپر دی نیشن