حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے پی ٹی آئی کے احتجاجی جلسوں میں تیزی

ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،ایک طرف آئینی ترامیم کے ایشو پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے دوسری  طرف ادروں کے درمیان اور اندر  بھی تصادم کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔ حکومت اور اتحادی ملک میں آئینی عدالت کے قیام کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اسکی مخالفت کررہے ہیں ،مولانا فضل الرحمان نے تو پہلے کبھی ہاں اور کبھی ناں کی صورتحال اپنانے کے بعد اب واضح موقف دیا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کا مینڈیٹ متنازع ہے اس لئے اتنی بڑی اور اہم ترمیم کرنا موزوں نہیں جبکہ حکومت اکتوبر میں اس آئینی پیکیج کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کیلئے تاحال  پر عزم ہے اور جوڑ توڑ کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے احتجاج مظاہروں اور جلسوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ 28 ستمبر کو روالپنڈی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں شرکت کیلئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پیش قدمی کرنیوالے قافلے کو پنجاب حکومت کی جانب سے کنٹینرز لگا کر روکا گیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کئے گئے علی امین گنڈاپور اسلام آباد تو نہ پہنچ سکے مگر روالپنڈی شہر میں کارکنوں نے مزاحمت جاری رکھی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کی قیادت غائب رہی جس پر پی ٹی آئی کارکنوں میں اضطراب پایا جارہا ہے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی قیادت نے شام کے وقت اچانک مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کی جانب سے 2 اکتوبر کو ملتان ،بہاولپور ،میانوالی میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا جسمیں ملتان کے احتجاج کو بوجہ پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کی ٹیسٹ سیریز کے سلسلے میں ملتان میں موجودگی کے پیش نظر موخر کردیا گیا جبکہ بہاولپور اور میانوالی احتجاج کے پیش نظر وہاں کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور ان شیروں میں دفعہ 144 بھی نافذ کردی گئی۔پی ٹی آئی کے  5 اکتوبر کے مجوزہ جلسہ لاہور کیلئے بھی یہی منظر نامہ متوقع ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈاپور کی جانب سے پنجاب پر چڑھائی اور گولی کا جواب گولی سے دینے کے بیانات پر سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے اور علی آمین گنڈا پور کے بیانات کو نامناسب اور غیر ذمے دارانہ قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس قسم کے غیر سنجیدہ بیانات صوبوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا بھی کہنا ہے کہ اس قسم کے بیانات وزیراعلیٰ کے منصب کو زیب نہیں دیتے۔
 ملتان میں گزشتہ ہفتے سیاسی سرگرمیاں عروج پر رہیں۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مختلف تقریبات میں شرکت کی۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مختلف تقریبات سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کیمعاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر لانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے ہر قسم کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت وکلاء سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو قائل کرنے اور اعتماد میں لانے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے اور اس میں ہمیں ضرور کامیابی ملے گی۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کی،ہماری تاریخ بھی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔گورنر کاایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو چاہیے کہ وہ انتشار کی بجائے ملکی معیشت پر کام کریں۔جلسے جلوس اور نفرت کی سیاست کا ملک متحمل نہیں یو سکتا۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں بے چینی،بدامنی اور دہشت گردی کی فضا یے،لیکن امن کے قیام پر کوئی لائحہ عمل نہیں دیا جا رہا۔ان کا مزید  کہنا تھا کہ ملک اس وقت صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی مسلم ممالک بالخصوص پاکستان کے حقیقی مسائل کی طرف عالمی رہنماؤں کی توجہ مبذول کرائی۔
چئیرمین سینٹ مخدوم سید یوسف رضا گیلانی نے سرکٹ ہاؤس ملتان میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  جنوبی پنجاب میں تعمیرو ترقی کے سفر کو تیز کیا جائے اور ترقیاتی منصوبوں کی بھرپور مانیٹرنگ کی جائے تاکہ انہیں معینہ مدت کے اندر مکمل کیا جاسکے۔  انہوں نیکہا کہ پبلک سروس ڈیلیوری میں بہتری لا کر اور بروقت  مسائل حل کرکے ہی عوام کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملتان میں جن سرکاری اداروں کے افسران ٹرانسفر ہوگئے ہیں وہاں مستقل افسران تعینات کرنے کے لئے حکومت پنجاب کو سفارشات ارسال کی جائیں۔ چئیرمین سینٹ نے کہا کہ مزارات کی  سیکیورٹی کے منظم انتظامات کئے جائیں اور قلعہ کہنہ قاسم باغ اور فصیل کے ساتھ واقع تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے تاکہ سڑکیں کشادہ ہو سکیں اور ٹریفک کی روانی میں بہتری آسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں فصیل کے ساتھ واقع دوکانداروں کو متبال دکانیں فراہم کرنے کے لئے شاہین مارکیٹ اور گھنٹہ گھر میں پلازے تعمیر کئے گئے لیکن پلازوں کی تعمیر کے باوجود اس منصوبے پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا جاسکا۔ چئیرمین سینٹ نے بتایا کہ ان کی سفارش پر اٹلی کی حکومت نے تاریخی قلعے اور فصیل کو اصل حالت میں بحال کرنے اور محفوظ بنانے کے لئے 10ملین ڈالر کے فنڈز فراہم کئے تھے لیکن یہ فنڈز بھی مکمل طور خرچ نہیں کئے جاسکے جس پر کام تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی نے اس موقع پر انہیں جنوبی پنجاب میں جاری منصوبے بارے بریفنگ دی اور نئے اقدامات بارے آگاہ کیا۔
  ملتان پریس کلب کے پروگرام گفتگو میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان بنے گا تو ھمارا ایجنڈا پورا ھوگا۔ مقبوضہ کشمیر میں فراڈ الیکشن کرا کے انڈیا دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔مہنگائی آھستہ آھستہ کم ھو رھی ھے۔آئینی ترامیم کا معاملہ جلد حل ھوجائے گا۔چئیرمین کشمیر کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسایا جارہا ہے۔ درجنوں حریت پسند رہنما قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں ۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں فلسطینیوں اور کشمیروں کی جس طرح سے آواز اٹھائی اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ھیں۔ پاکستان نے تین جنگیں کشمیر کے لئے لڑی ھیں ،کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ غزہ اور کشمیر کے معاملے میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ انڈیا نے کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے ھم اسکی شدید مذمت کرتے ھیں۔ھر سطح پر کشمیر کی آواز اٹھاتے رھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن