پارلیمان سمیت ہر جگہ سہی تاہم عدلیہ میں بہت سے مسائل ہیں

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے دورہ بلوچستان کو پی ٹی آئی نے بلوچستان سے ایم این ایز خریدنے کی مہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئینی ترامیم کی راہ ہموار کرنے کیلئے لابنگ کررہے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنماعالم کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین میں ترمیم کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز کی خریداری کیلئے لابنگ کرنے والے پرچی چیئرمین کو ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ، چیف جسٹس پاکستان اپنی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے پورے نظام کو داؤ پرلگارہے ہیں۔
 عالم کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کو دبانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی توانائیاں صرف کر رہی ہیں لیکن پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنوں کو اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پرچی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جماعت 10گروپوں میں تقسیم ہے اور وہ بلوچستان کی قیادت پر اپنی گرفت کھوچکے تھے جس پر انہیں پوری تنظیم تحلیل کرنا پڑی اب وہ آئین میں ترمیم کے لئے پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی خریداری کیلئے لابنگ کررہے ہیں جس میں انہیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اپنے قائد عمران خان کی آواز پر لبیک کہیں گے اورپارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جلسے    پاکستان تحریک انصاف کو حاصل عوامی حمائت کا واضح ثبوت  ہیں۔ 
چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں وکلا نے ہمیشہ آمریت کا ڈ ٹ کر مقابلہ کیا۔ صوبے کو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشتگردی کا سامنا ہے۔ پارلیمان سمیت تمام اداروں میں مسائل ہیں تاہم عدلیہ کے مسا ئل سب سے زیادہ ہیں۔ عدلیہ میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی کے لئے آئینی عدالت کا قیام ضروری ہے۔بلوچستان با ر ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ ہم تین نسلوں سے جدوجہد کرتے آر ہے ہیں جمہوریت کی خاطر ہم نے قربانیاں دیں۔ میری خصوصی طور پر بلوچستان کے وکلا سے قربت ہے۔ اس صوبے کے وکلا نے امریت کے لئے ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا اس وقت صوبے کو دہشتگردی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا انیس سو تہتر کے آئین کی بحالی شہید بینظیر بھٹو کی سیاسی جدو جہد تھی۔آئین میثاق جمہوریت کے تحت بحال کیا گیا۔ جس پر شہید بی بی اور میاں نواز شر یف نے دستخط کئے تھے۔ ہم نے تمام تنازعات کو پس پشت ڈال کر میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میرا عدالتی جنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ فیصلے ہوتے رہیں اور ہم شکائت تک نہ کریںبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افتخار چودھری ، میاں نوازشریف کی موجودگی میں تمام کیسز سے بری کردیا گیا، میں قائد عوام کا نواسہ ہوں،بی بی اور صدر کا بیٹا ہوں، میں آپ وکلا جیسا ہی ہوں میرے ساتھ سب کچھ ہوتا آرہا ہے، جنرل کیانی اور جنرل پاشا جب اعلیٰ عہدوں پر تھے تو مک مکا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا افتخار چوہدری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدلیہ کو خراب کیا۔ عدالت نے مشرف کو آئین میں ترمیم کی ا جازت دی۔ عد لیہ کا کام آئین کی تشریح ہے قانون بنا نا نہیں۔ انہوں نے کہا کے لئے عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ قائم کرنے کے لئے آئینی عدالت کا قیام ضروری ہے۔ آئینی عدالت میں تمام صوبوں کو بھی برابر کی نمائندگی حاصل ہو گی،مگر چارٹر آف ڈیموکریسی کا نفاذکر کے،اگرہم 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کرلیں گے تو اسٹیٹس کو کی خواہش رکھنے والوں کو مسئلہ درپیش ہوگا کہ ڈیموکریسی پر کنٹرول کا کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس منصور علی شاہ کا برابر کا احترام کرتا ہوں۔ میری جدوجہد ان میں سے کسی کے لئے نہیں۔ ان دونوں میں سے جو بھی آکر آئینی عدالت میں بیٹھے مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم نے سوچ سمجھ کر آئینی عدالت کے قیام کا فیصلہ کیا ہم نے تیس سال کی جدوجہد کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ آئینی عدالت بنے۔ ہم نے نوے کی دہائی عدالتیں بھی دیکھی ہیں میرے والد نے بغیر کسی جرم کے بارہ سال تک سزائے قید کاٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں پارلیمان سمیت ہر جگہ مسائل ہیں تاہم عدلیہ میں تھوڑے نہیں بہت سے مسائل ہیں۔آپ اپنے خاندان اور دوستوں کو جج بنانا پسند کرتے ہیں۔ کمرے میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے سیٹنگ کرتے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس منصور علی شاہ عدلیہ کی تاریخ کے وہ پہلے لوگ ہیں جو ایگزیکٹو اختیارات بخوشی وزیر اعظم اور صدر کو دے رہے ہیں۔قارئین بلاول بھٹو کا استدلال بھی سب کے سامنے ہے ، وہ جس طرح سے 26ویں آئینی ترامیم کیلئے سرگرم ہیں امید ہے وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے۔
 وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی حکومت کے آغاز ہی سے پیپلزپارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے ہیں لیکن انہوں نے اسکے باوجود اپنے اہداف کے حصول میں رکاوٹ نہیں آنے دی، انہیں اپنی ٹیم کی جانب سے مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور اتحادیوں کے تحفظات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تمام سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر صوبے میں سیاسی ہم آہنگی کیلئے مسلم لیگ ن اورجمعیت علماء  اسلام ف سے بھی اپنے رابطے مضبوط کئے ہیں بلکہ ان کے رابطے اب خوشگوار تعلقات بن چکے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل میں عذرداریوں کے ممکنہ نتائج بھی صوبے کی سیاست پر اثرانداز ہورہے ہیں اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جے یو آئی کی نشستوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ زیادہ تر حلقوں میں جے یو آئی ف کے امیدوار دوسری پوزیشن پر آئے تھے اور الیکشن ٹربیونل میں ان کے امیدواروں کے حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں جے یو آئی ف کی سیاسی پوزیشن مستحکم ہوسکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھی کینال بلوچستان کی زرعی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس اہم منصوبے میں مزید کوئی تاخیر قابل برداشت نہیں سیلاب کے باعث فیز 1 کی ٹوٹ پھوٹ سے بلوچستان کو 2 سال سے زرعی پانی کی ترسیل بند ہے ، لوگ زرعی پانی کی بندش کے باعث دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں کچھی کینال کے زمینداروں اور کسانوں کی مایوسی ختم کرنی ہوگی اس کے لئے ضروری ہے کہ کچھی کینال کی تعمیر و مرمت کا منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق بروقت مکمل کیا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن