وزیراعظم محمد شہباز شریف کی حکومت نے عوام کو مہنگائی کی شدت سے بچانے کیلئے گوناگوں اقدامات کرکے ثابت کیا ہے کہ گڈگورننس ہی سے ریلیف کی فراہمی ممکن ہے پٹرول، ڈیزل کی ہوشربا قیمتوں نے عوام کو پریشان کر رکھا تھا نگران دور حکومت میں بھی پٹرول سستا نہیں ہوسکا تھا جس سے عوام میں معاشی مسائل بھی بڑھے تاہم 8 فروری کے الیکشن کے بعد بننے والی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی حکومت ملکی معاشی بدحالی کے خاتمے کی جانب گامزن ہوئی ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی کا تسلسل بھی نہ ٹوٹنے دیا عوام کو مہنگی بجلی سے نجات دلانے کے لئے بھی اقدامات کئے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی سنگل ڈیجٹ پر لائی گئیں یہ کوششوں اور حکمت عملی کا وہ طویل سفر ہے جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اشیائے خورونوش کی مہنگائی کی بڑی وجہ پٹرول ڈیزل کی غیر معمولی زیادہ قیمتیں قرار پاتی تھیں لیکن جونہی ایک مرتبہ پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر دی ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 2.07 روپے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.40 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.03 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.57 روپے فی لیٹر کمی کر دی گئی۔ حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران پٹرل کی قیمت میں مجموعی طور پر 28 روپے 57 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 37 روپے 51 پیسے کی نمایاں کمی کی۔ پیر کو جاری اعداد وشمار کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد پٹرول فی لیٹر سستا ہو کر 247.03 روپے فی لیٹر پر آگیا ہے۔ اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 3.57 روپے فی لیٹر کم ہوئی جو 249.69 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 246.29 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.57 روپے فی لیٹر کمی واقع ہوئی جس کی قیمت 158.47 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 154.90 روپے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 1.03 روپے فی لیٹر کمی کے بعد 141.93 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 140.90 روپے فی لیٹر ہو گئی۔ حکومت کے ان اقدامات سے قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی حکومت نے عوام کو مہنگائی کی شدت سے بچانے کیلئے گوناگوں اقدامات کرکے ثابت کیا ہے کہ گڈگورننس ہی سے ریلیف کی فراہمی ممکن ہے پٹرول، ڈیزل کی ہوشربا قیمتوں نے عوام کو پریشان کر رکھا تھا نگران دور حکومت میں بھی پٹرول سستا نہیں ہوسکا تھا جس سے عوام میں معاشی مسائل بھی بڑھے تاہم 8 فروری کے الیکشن کے بعد بننے والی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی حکومت ملکی معاشی بدحالی کے خاتمے کی جانب گامزن ہوئی ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی کا تسلسل بھی نہ ٹوٹنے دیا عوام کو مہنگی بجلی سے نجات دلانے کے لئے بھی اقدامات کئے اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی سنگل ڈیجٹ پر لائی گئیں یہ کوششوں اور حکمت عملی کا وہ طویل سفر ہے جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ اشیائے خورونوش کی مہنگائی کی بڑی وجہ پٹرول ڈیزل کی غیر معمولی زیادہ قیمتیں قرار پاتی تھیں لیکن جیسے جیسے پٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہوئی اور حکومتی مانیٹرنگ موثر طریقے سے شروع کی گئی تو اس کے اثرات قیمتوں کا گراف نیچے آنا شروع ہوگیا چند روز قبل بھی پٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
حکومت کا دو ٹوک موقف ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت کے تحت پٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل ہونا چاہیئے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میںآنے کے بعد سے وزیراعظم کی توجہ مسلسل عوام کو ریلیف کی فراہمی پر مرکوز ہے حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران پٹرل کی قیمت 28 روپے57 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 37 روپے 51 پیسے کم ہونا نمایاں اقدام ہے جبکہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اظہار تشکرکیا اورمہنگائی کی ماہ ستمبر میں سالانہ شرح 6.9 فیصد ہونے پر حکومت کی معاشی ٹیم کی پذیرائی کی اعدادوشمار کے مطابق اگست 2024ء میں 34 ماہ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد آئی ستمبر 2024 میں گزشتہ 44 ماہ میں مہنگائی کی کم ترین شرح، 6.9 فیصد ریکارڈ کی گئی وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے عوام سے کئے گئے عہدکی پاسداری میں کامیابی ملنا شروع ہو گئی مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد ہونے سے عام آدمی کو ریلف ملے گا شرح سود کم ہونے سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا وزیرِاعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ مہنگائی کی شرح کو 2025 تک 7 فیصد تک لانے کے ہدف کا 2024 ء میں ہی حصول قابل ستائش ہے پہلے دن سے عوامی ریلیف کیلئے اقدامات کو اولین تریجیح بنایا ہوا ہے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کی خواہش کرنے والوں کا منصوبہ ناکام ہواپوری قوم نے گزشتہ برسوں میں ایک گروہ کی نااہلی کی وجہ سے مشکلات کاٹیں ملکی معیشت مستحکم، سفارتی تعلقات مضبوط اور عام آدمی کی خوشحالی کا سفرشروع ہوچکا وزیرِ اعظم نے آئی ایم ایف پروگرام کے اجراء سے معیشت میں مزید استحکام لانے کا بھی عندیہ دیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر 2018 ء میں جہاں رکا تھا وہیں سے دوبارہ شروع ہو چکا ہے.