وزیر اعلیٰ نارنگ منڈی کی زبوں حالی کا نوٹس لیں

مکرمی! گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین نارنگ منڈی میں گزشتہ کئی ماہ سے صرف پرنسپل تعینات ہے دیگر سٹاف میں ایک بھی لیکچرار نہیں جو دو سو طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کر سکے۔ مذکورہ تعلیمی درسگاہ کا قیام تین سال قبل ہوا اس وقت چار مستقل اور چھ عارضی خواتین لیکچرار تعینات ہوئیں۔ مستقل لیکچراروں میں تین لیکچرار ایک دن بھی کالج نہ آئیں اور محکمہ تعلیم سے تنخواہیں وصول کرتی رہیں۔ ایک لیکچرار نے اپنی جگہ ایک پرائیویٹ ایم اے پاس لڑکی کو پندرہ ہزار روپے ماہوار پر رکھا وہ بھی جا چکی ہے جبکہ چھ عارضی لیکچراروں کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے دو سو طالبات کا مستقبل داﺅ پر لگا دیا گیا ہے۔ طالبات اپنے تاریک مستقبل اور قیمتی سال ضائع ہونے پر شدید پریشان ہیں۔ مزید براں سرحدی گاﺅں بریارنو میں سینکڑوں ننھے منے بچوں کا گورنمنٹ پرائمری سکول چھ ماہ سے اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اساتذہ تبادلہ کروا چکے ہیں اور ایجوکیشن افسران نے متبادل بندوبست نہیں کیا۔ پورا گاﺅں سراپا احتجاج ہے اور چند ماہ تک بچوں کے سالانہ امتحانات ہیں۔ تھانہ نارنگ منڈی میں درجنوں ایسے سکولز ہیں جہاں عملہ نہ ہونے کی وجہ سے سکول بند ہیں اور تالے لگے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کاغذی کارروائی پوری کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی سی او شیخوپورہ سے التماس ہے کہ وہ سخت ایکشن لیں تاکہ تعلیم کا حرج کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔(قمر گولاٹی نارنگ منڈی)

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...