اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اس حوالے سے دائر کردہ درخواستوں‘ تقرری بارے قوانین کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کے وکیل کی جانب سے عدالت کی معاونت نہ کرنے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سول ایوی ایشن کا کوئی والی وارث ہی نہیں ہے۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اصلی فائل عدالت میں ہونے کے باعث وہ کیس کی تیاری نہیں کر سکے اور نہ ہی واضح حکومتی مﺅقف اس وقت عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ پر کام کرنے والے فرد (خالد قریشی) کو میرٹ کے بغیر ڈی جی سول ایوی ایشن لگا دیا گیا، کوئی کام بھی میرٹ پر نہیں ہو رہا۔ عدالت نے چیئرمین سول ایوی ایشن کی تعیناتی کے معیار سے متعلق اٹارنی جنرل سے استفسار کیا تو اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس عہدے کے لئے کم از کم اٹھارہ سالہ گورنمنٹ سروس یا پندرہ سالہ سروس کے ساتھ ایگزیکٹو قابلیت، ایروناٹیکل پائلٹ کمانڈ کا تجربہ ضروری ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ 1970ءمیں ڈی جی کس رول کے تحت تعینات ہوتا تھا۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس افتخار نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریاست ڈی جی ایوی ایشن اور نیو ائرپورٹ کی تعمیر میں ہونے والی بدعنوانیوں پر کچھ کرنے کو تیار نہیں اور لاءافسران بھی تیاری کرکے نہیں آتے تو عدالت اس پر سنجیدہ حکمنامہ جاری کرے گی، لاءافسران تیاری کرکے آئیں اور آج منگل کو دلائل دیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ عدالت کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے وقت ضائع کرکے لاءافسران محض معذرت کرکے اپنی جان چھڑا لیتے ہیں اس طرح کی پریکٹس اب بند ہونی چاہئے اس حوالے سے کسی کی معذرت قبول نہیں کرینگے۔ الطارق کنسٹرکشن کے وکیل نے کمپنی کے سی ای او کے پاسپورٹ واپس کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک میں بھی ٹھیکے لئے ہوئے ہیں۔ سی ای او نے معاملات دیکھنے کیلئے دیگر ممالک میں جانا ہوتا ہے جس کیلئے عدالت میں جمع کرائے گئے پاسپورٹ واپس کئے جائیں جس پر الطارق کنسٹرکشن کے سی ای او کے پاسپورٹ واپس کرنے کی استدعا منظور کر لی گئی۔