اسلام آباد (اے این این) وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ طالبان سے بالواسطہ طور پر بات چیت ہورہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو باضابطہ بات چیت شروع ہو۔ کراچی کی پولیس اور رینجرز شہر میں امن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فوج کی تعیناتی کی ضرورت نہیں، امن کے قیام کا مقصد حاصل کرنے کیلئے جو بھی طریقہ ہوا اختیار کریں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں پرویز رشید نے کہا کہ ایسے لوگ ضرور موجود ہیں جو طالبان کے ساتھ اِن ڈائریکٹ (بالواسطہ) طریقے سے بات چیت کررہے ہیں اور وہ کبھی ہمارے ساتھ بھی بات چیت کرلیتے ہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ جتنا جلد ہوسکے ایسا ماحول قائم کریں جس میں طالبان کے ساتھ بات چیت شروع ہو، ہم چاہتے ہیں ان کے تحفظات سنیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ اور کس طرح ملک میں جاری قتل و غارتگری کا سلسلے ختم کیا جاسکے۔ اس سوال پر کہ کیا طالبان سے بات چیت کرنے والوں کا فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام سے کوئی رابطہ رہتا ہے؟ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بنیادی طور پر اس بارے میں بتانا مناسب نہیں کیونکہ یہ بالواسطہ بات چیت ہے جو ایک دوسرے کے اعتماد میں رہ کر کی جاتی ہے تاہم ایسے لوگ جو پاکستان کو مضبوط اور پرامن بنانے پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دو دن کراچی میں رہیں گے، اسکے علاوہ کابینہ کے ارکان بھی وہاں موجود ہوں گے۔ کراچی کی جو نمائندہ قوتیں ہیں ان کی بات بھی سنی جائےگی، ہم تمام لوگوں سے ملیں گے۔ کابینہ کے اجلاس میں ان اقدامات کی منظوری دی جائیگی جن کے ذریعے کراچی میں امن کو ممکن بنایا جاسکے اور وہاں شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔
پرویز رشید