پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر غور کرنے کے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس شروع ہو گیا۔ موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے تک جاری رہے گا ۔ تحریک انصاف کے باغی صدر مخدوم جاوید ہاشمی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے پارلیمنٹ کا ’’محاصرہ‘‘ کرنے والوں کو غیر جمہوری سیاسی عناصر قرار دیا ہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جنہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کو غداری قرار دیا ہے تھا پارلیمنٹ ہائوس کے سبزہ زار میں ڈیرے ڈالنے والوں سے نمٹنے کے لئے پارلیمنٹ سے رہنمائی مانگ لی ہے۔اس بات کا قومی امکان ہے پارلیمنٹ متفقہ طور پر قرارداد منظور کر سکتی ہے۔ چوہدری اعتزاز احسن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک سانس میں جہاں جمہوری نظام سے اپنی وابستگی کا اظہار کرر ہے دوسرے سانس میں حکومت بالخصوص وزیر اعظم کی ’’کچن کیبنٹ ‘‘ کو آڑے ہاتھوں لے کر اپنا غصہ نکالتے رہے ہیں فریقین کو خوش کرنے کی کوشش کرتے رہے حکومت کو بھی حمایت کی یقین دہانی کراتے رہے اور مظاہرین کے مطالبات کی بھی حمایت کرتے نظر آئے در اصل انہوں نے فرینڈلی اپوزیشن لیڈر کا تاثر دور کرنے کی کوشش کی معلوم نہیں ہو رہا تھا کہ اعتزاز احسن کس کے ساتھ کھڑے ہیں ؟
پارلیمنٹ کا اجلاس: اعتزاز احسن نے’’حکومت‘ دھرنے والوں‘‘ کی وکالت کر ڈالی
Sep 03, 2014