اسلام آباد (رائٹرز) 14 اگست سے حکومت کیخلاف جاری احتجاجی مارچ اور دھرنوں نے پاکستان کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاشی اصلاحات کے وعدوں پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک پیدا کردیئے ہیں۔ پاکستان کے آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں باخبر ایک معاشی ایڈوائزر نے بتایا کہ فی الحال آئی ایم ایف کے پروگرام جاری ہیں۔ آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی بحران اگر ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ دنوں میں حل کرلیا جاتا ہے تو معاملات معمول کے مطابق رہیں گے لیکن اگر یہ بحران لمبا ہوتا ہے تو ہم مشکل میں پڑسکتے ہیں۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا آئی ایم ایف کا وفد پہلے ہی اسلام آباد میں دھرنوں کے باعث پاکستان کا دورہ منسوخ کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ بحران کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے کی ایک سال کی کوششوں پر پانی پھر گیا ہے۔ حکومت نے بڑی محنت سے عالمی اعتماد حاصل کیا تھا جس کی بنیاد آئی ایم ایف کا حالیہ پیکیج اور معاشی اصلاحات کے وعدوں پر عمل کرنا تھا لیکن ہماری 14 ماہ کی جدوجہد کو 14 دنوں میں ہوا میں اڑا دیا گیا ہے۔ یاد رہے آئی ایم ایف نے ستمبر 2013ء میں پاکستان کو 3 سالوں میں 6.6 ارب ڈالر قرضہ دینے کی منظوری دی تھی۔