اسلام آباد (ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام روکنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی، پی اے ٹی سمیت 15 جماعتوں کو (آج) بدھ کیلئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے تحریک انصاف سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے کی تردیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سے زندگی میں ایک بار ملا ہوں، معاملے کو ایسے نہیں چھوڑینگے، مکمل حل کرینگے۔ یہ معاملہ اب سیاسی تنازعہ نہیں رہا، عدالت اسے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔ مجھ سے منسوب کچھ باتیں شائع ہوئی ہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ اداروں کو بدنام کرنا روایت بن چکی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سیاست ذمہ دارانہ بھی ہوتی ہے اور غیر ذمہ دارانہ بھی۔ عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ یہ معاملہ سیاسی نہیں، بنیادی انسانی حقوق سے متعلق ہے اب عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ بنیادی انسانی حقوق کی حدود و قیود کیا ہیں۔ درخواست گزار شفقت چوہان نے کہا کہ اس معاملے کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے تجاویز لی جائیں۔ عدالت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے تجاویز طلب کی تھیں تاہم دونوں جماعتوں نے تجاویز جمع نہیں کرائیں۔ عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ اس لیے عدالتِ عظمیٰ سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب نہیں کرسکتی اس پر عدالت نے جواب دیا کہ معاملہ سیاسی ہونے کے ساتھ انسانی حقوق سے متعلق بھی ہے جس کی حفاظت کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو حکم دیا ہے کہ جن جماعتوں کے نام نہیں دیئے گئے، ان کے نام شامل کئے جائیں، جس کے بعد ان کو بھی نوٹس جاری کئے جائیں گے اور ان کی رائے لی جائے گی۔ چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی کے بیان کے حوالے سے اپنی پوزیشن کلیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا بیان دیا گیا ہے جیسے میری کسی سے مفاہمت ہے، جو بھی بیان دیا گیا وہ پی ٹی آئی کے دو رہنماؤں کے درمیان ہے میرا اس سے کوئی واسطہ نہی-۔ جب میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھا تو عمران خان اپنے 3 ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے لئے آئے تھے، عمران خان نے خیبر پی کے میں بلدیاتی انتخابات میں بائیومیٹرک سسٹم اور الیکشن کمشن میں زیرالتوا انتخابی عذرداریوں سے متعلق بات کی، اس سے پہلے یا بعد میں عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ بی بی سی کے مطابق اعتزاز احسن پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش ہونگے۔