چو بیس دن کے چیف کی خدمت میں اپیل

Sep 03, 2015

ڈاک ایڈیٹر

مکرمی! ان سطور کے ذریعے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی خدمت عالیہ میں مظلوم معصوموں اور بے نو ا عوام کی طرف سے ایک درمند انہ اپیل کرتا مقصود ہے۔یوں تو گزشتہ 68 سال ہمارے حکمران ، بیوروکریسی اور سیاستدان علامہ وقائد کے ارشادات وخواہشات کے علی الرmغم اور پاکستان کے جملہ آئینوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اردو کو سرکاری دربار سے دور رکھنے میں اپنا کردار کرتے رہے ہیں۔ سال 2009 سے آغاز کرکے اگلے دوسالوں میں پورے پنجاب کے سرکاری سکولوں میں غیر آئینی (دفعہ 251 آئین 273) غیر جمہوری اور غیر انسانی طور پر انگلش میڈیم مسلط کردیا۔ راقم اور اسکے ساتھیوں نے اس پر سب کو چپ سادھے دیکھا تو جدوجہد کے لیے پاکستان قومی زبان تحریک کی بنیاد ڈالی۔ ہم نے حتی المقدور اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ لیکن بے سود۔ حکومت کے قائم کردہ پنجاب امتحانی کمشن کے تحت آٹھویں اور پانچویں جماعت کے سرکاری طور پر ا علان کردہ نتائج کے مطابق 55% طلبہ ناکام ہو گئے۔ چونکہ کل 25 لاکھ امید وار امتحان میں شریک ہوئے تھے لہذا پونے چودہ لاکھ معصوم انگریزی کالی دیوی کے بھینٹ چڑھ کر ناکامی کا منہ دیکھنے پر مجبور ہو گے۔ چنانچہ راقم نے پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر کی حیثیت سے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ ڈائر کر دی جو گزشتہ دو سال سے کیس زیر سماعت ہے۔ حکومت ِ پنجاب کی دیکھا دیکھی خیبر پختون خواہ کی حکومت نے نہ صرف آئین ِ پاکستان بلکہ خود اپنے منشور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ہاں بھی سکولوں میں بھی جبر ی انگلش میڈیم نافذ کر دیا۔ طلبہ کی ناکامی کی داستان اگرچہ المناک ہے لیکن اس کا خونچکاں پہلو یہ بھی ہے کہ کئی بچے خود کشی کرچکے ہیں ۔ حضور والا! آپ کے دبائو پر مرکزی حکومت نے نفاذ اردو کے لیے کچھ اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں ذریعہ تعلیم کا معاملہ قطعاً شامل نہیں ہے۔ ان حالات میں آپ سے درمند انہ اپیل ہے کہ حکومت پنجاب اور حکومت ِ خیبر پختون خواہ کا متعلقہ نوٹیفکیشن اذخود نوٹس لیتے ہوئے فوراً منسوخ فرمادیں۔ امید واثق ہے کہ آپ بقیہ چند دنون میں یہ کارخیر سرانجام دیتے ہوئے ہماری عرضداشت کو شرف قبولیت بخشیں گے۔ اور اردو میںتعلیم کا حکم دے کر دعائیں لیں۔ (ڈاکٹر محمد شریف نظامی (صدرِ پاکستان قومی زبان تحریک لاہور،0303-4325835 )

مزیدخبریں