اسلام آباد(نمائدہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں چکوال کی رہائشی خاتون کے قتل میں ملوث مفرورملزم کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بندہ قتل ہوجاتا ہے اور ملزم کو بیرون ملک سے لانے میں 40 سال لگ جاتے ہیں، ایکواڈور سے ایک ملزم کو لانے میں 17 لاکھ خرچ ہوئے، جھوٹے مقدمات درج ہوتے ہیں اس حوالے سے مکمل لائحہ عمل ہونا چاہئے، قوم سے مذاق نہ کیا جائے، چور کو گھر تک پہنچانا چاہئے، ججز کو تو آئین کے تحت کچھ پروٹیکشن حاصل مگر لاء افسروں کو بھی تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا پہلے ملزم کو فرار میں مدد دی جاتی ہے، جب وہ فرار ہوتا ہے تو لاکھوں روپے خرچ کرکے اسے واپس لانے کی کوشش کی جاتی ہے، یہ بیکار کی مشقت ہے پہلے ہی ملزم کے فرار کو ناکام کرنے کیلئے پیش بندی کیوں نہ کی گئی؟