اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں ارکان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مل کر اتفاق رائے سے اپناکوڈ آف کنڈکٹ ترتیب دیا تھا مگر حکومت نے وہ ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی بجائے اپنا بنایا ہوا ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ میں پیش کر دیا مجلس قائمہ نے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو کوڈ آف کنڈکٹ بارے اصل حقائق سے آگاہ کرے یہ معاملہ پارلیمنٹ کے پاس تھا اور ایک منظور شدہ کوڈ آف کنڈکٹ کی بجائے دوسرے کو کیوں نافذ کرایا گیا یہ معاملہ چیئرمین سینٹ کے ساتھ بھی اٹھایا جائیگا۔ وزارت نے سنگین کوتاہی کی اور سپریم کورٹ کو غلط معلومات فراہم کی ہیں ۔ پرائیویٹ چینلز پر چلائے جانیوالے غیر ملکی ماڈلز کے اشتہارات پرسخت برہمی و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمارے نہتے شہریوں پر گولہ باری کر رہا ہے اور ہمارے ٹی وی چینلز بھارتی ماڈلز کی مشہوری میں لگے ہوئے ہیں انکو فوری طور پر بند کیا جا نا چاہیے اور خبروں کے دوران ناچ گانے بھی نہ دکھائے جائیں اور پاکستانی لیڈروں کی میڈیا میں غیر ضروری کردار کشی سے اجتناب کیا جائے ۔ مجلس قائمہ نے بے ہودگی پھیلانے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی بدھ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹرکامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاس منعقد ہوا۔ ڈائریکٹر جنرل پی ٹی وی نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ 19اگست 2015کو کوڈ آف کنڈکٹس کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ جس پر ارکان مجلس قائمہ و چیئرمین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجلس قائمہ نے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکر سخت محنت کے بعد اتفاق رائے سے کو ڈ آف کنڈکٹ ترتیب دیے تھے پیمرا اور حکومت کی مرضی بھی شامل تھی پھر عجلت میں دوسرا کیوں منظور کیا گیا۔ چیئرمین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اٹھارہ اگست 2015کوہدایت کی تھی کہ 2015کو ایک ماہ کے اندر چیئرمین کی تقرری کو عمل میں لایا جائے اور اس حوالے سے اخبار میں اشتہار بھی دیا گیا ہے ۔ لگتا ایسا ہے کہ کسی من پسند کی تقرری کے حوالے سے یہ اشتہار دیا گیا ہے۔