فوجی عدالتوں سے مزید پانچ دہشت گردوں کو سزائے موت‘ آرمی چیف نے توثیق کر دی

راولپنڈی (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے مزید 5 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی، فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے دہشت گرد لاہور میں ایک وکیل کے قتل، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت، گڈاپ کراچی میں پولیس عہدیداروں کے قتل، بنوں جیل توڑنے، خیبر ایجنسی میں گرلز سکول اور پولیو ٹیموں پر حملوں میں ملوث تھے، ایک دہشت گرد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق محمد شبیر شاہ المعروف اکرام اللہ کالعدم تنظیم کا سرگرم رکن لاہور میں وکیل سید ارشاد علی کے قتل میں ملوث پایا گیا، حافظ محمد عثمان المعروف عباس المعروف اسد بھی ایک کالعدم تنظیم کا سرگرم رکن تھا کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت اور پولیس پر حملوں میں ملوث پایا گیا، اسے حسن علی یوسف ایڈووکیٹ ولایت حسین اور دیگر شہریوں کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی وہ دو صنعتکاروں سید طالب آغا اور سید جواد آغا کو قتل کرنے میں بھی ملوث تھا، اسے ڈی ایس پی حسن علی، کانسٹیبل نصراللہ ، سیف اللہ اور محمد تقی سمیت چار پولیس اہلکاروں پر حملے اور ان کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں بھی سزا سنائی گئی، اس پر گیارہ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ سزائے موت پانے والا تیسرا دہشت گرد اسد علی المعروف بھائی جان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے وہ غیر قانونی آتشیں اسلحہ، دھماکہ خیز مواد اور قائد آباد کراچی میں سندھ پولیس کے افسران پر حملوں میں ملوث پایا گیا، ان حملوں میں ڈی ایس پی کمال مینگن اور اے ایس آئی اکبرحسین سمیت تین شہری جاں بحق ہوئے۔ اس پر پانچ الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔ چوتھا دہشت گردطاہر ولد میر شاہجہان ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سر گرم رکن تھا اور بنوں جیل پر حملہ کرنے، اسے توڑنے اور بڑی تعداد میں وہاں قید دہشت گردوں کو فرار کروانے کی کارروائی میں ملوث تھا،وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں بھی ملوث تھا، طاہر پر تین الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔ پانچواں دہشت گرد فتح خان ولد مکرم خان ہے،جو کالعدم جماعت کا سرگرم ممبر تھا، شہریوں کو قتل کرنے، پولیو ٹیموں پر حملوں، قانون نافذکرنے والے اداروں کے افراد اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، اس کے حملوں کے نتیجے میں ایک بچہ،11خاصہ دار، دو پاک فوج کے افسران، 22 فوجی شہید ہوئے، اس پر 8الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔چھٹا دہشت گرد قاری امین شاہ المعروف امین کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سر گرم کارکن تھا اور خیبر ایجنسی میں گرلز پرائمری سکول پر حملے ، دہشت گردانہ سرگرمیوں کےلئے فنڈز مہیا کرنے، دھماکہ خیز مواد کے ذریعے دھماکے کرنے اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کے جرائم میں ملوث تھا،اس پر چار الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔ اسے فوجی عدالتوں کی جانب سے ان جرائم پر عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تمام مجرموں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے جرائم کا اعتراف کیا جس پر سزائیں سنائی گئیں۔
دہشت گرد سزائے موت

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...