لاہور (کامرس رپورٹر/ نامہ نگار/ سپورٹس رپورٹر) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ایک اطلاع ملنے پر ریلوے سٹیشن کے قریب چھاپہ مار کر کئی من مبینہ طور پر حرام جانورکا گوشت برآمد کر کے ایک شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ ڈائریکٹر آپریشنز فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز نے بتایا ہے کہ مبینہ طور پر سورکے گوشت کی راولپنڈی سے لاہورکے لئے بکنگ کی اطلاعات پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، برآمد ہونے والے گوشت کی اصلیت جاننے کیلئے اسے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز کی سربراہی میں لاہور ریلوے سٹیشن کے قریب گڈز گودام پر چھاپہ مارا گیا اور راولپنڈی سے لاہور کےلئے بک کرایا گیا گوشت قبضے میں لے لیا۔ عائشہ ممتاز نے بتایا کہ انہیں اطلاعات ملی تھیں کہ مبینہ طو رپر سور کا گوشت لاہورکے لئے بک کرایا گیا ہے جس پر یہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ گوشت دو ڈرموں میں بڑے ٹکڑوں میں موجود ہے جبکہ اس کے ساتھ آنتیں وغیرہ بھی بھیجی گئی ہیں لیکن بلٹی کے اوپر واضح تحریر نہیں کہ یہ کہاں کیلئے بک کرایا گیا۔ اسے لینے کے لئے آنے والے ڈرائیور کو حراست میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔ ڈرائیور کے بیان میں تضادات ہیں۔ پہلے وہ کہتا تھاکہ اسے گرین ٹاﺅن لیکر جانا ہے، بعد میں اس نے شیخوپورہ کا ذکر کیا۔ حرام گوشت کی اطلاعات کے بعد لاہور کے شہریوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کارروائی کے لئے دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے۔ نو لکھا پولےس نے مبےنہ طور پر حرام گوشت سپلائی کرنے والے ملزم کے خلاف مقد مہ درج کر لےا ہے۔ عام افواہ کے مطابق کین میں سو¿ر کا گوشت سپلائی کیا جا رہا تھا، پکڑے جانیوالے ملزم نے بتایا کہ گوشت لاہور سے باہر سے لایا گیا اور یہ حلال ہے۔ عائشہ ممتاز نے کہا کہ لاہور میں سپلائی کیا جانیوالا گوشت دیگر اضلاع سے ہی لایا جاتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چھاپہ کے موقع پر محکمہ لائیوسٹاک کا کوئی شخص موجود نہیں تھا جو یہ بتاسکے کہ گوشت کس جانور کا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جی ایم سلاٹر ہاﺅس فرخ نوید گھمن نے کہا ہے کہ میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں بظاہر گوشت نہیں لبلبہ نظر آ رہا ہے، اس حوالے سے لیبارٹری رپورٹ میں حتمی فیصلہ کرے گی۔ توصیف نامی شخص ہمارے پاس کافی عرصے سے کام کر رہا ہے جو جانوروں کا لبلبہ اکٹھا کر کے دوسرے شہروں میں سپلائی کرتا ہے، اگر راستے میں اس میں کوئی اور چیز ملا دی گئی ہے تو انتظامیہ ذمہ دار نہیں۔ لبلبہ ساسیج انڈسٹری، کلینزنگ اور لیدر انڈسٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے پکڑے جانے والے گوشت کو حرام جانور کا گوشت ظاہر کرنے کی کارروائی کو صرف سستی شہرت کا حصول قرار دیا ہے۔ محکمہ کے ایک ذمہ دار افسر نے کہا کہ پکڑا جانے والا گوشت بڑے جانوروں کا لبلبہ ہے جو چمڑے کی صنعت میں استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے حکام کو غلط معلومات فراہم کر کے خبروں کی زینت بنایا گیا۔ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ لاہور میں گدھے اور گھوڑے کا گوشت تو ضرور فروخت ہوا ہے تاہم ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ حرام جانور کا گوشت بھی سپلائی کیا جاتا ہو کیونکہ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں یہ حرام جانور پائے جاتے ہوں۔
حرام