اقوام متحدہ (اے پی پی) قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے جنوبی ایشیا میں امن و ترقی کی راہ ہموار کرنے کےلئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے۔ یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الپارلیمانی یونین کی چوتھی عالمی کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کےلئے کشمیری عوام کا انتظار بے حد طویل ہوچکا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام استصواب رائے کے ذریعہ یہ حق اب ان کودیا جائے۔ ”جمہوریت کو پائیدار ترقی اور امن کےلئے بروئے کار لانے اور دنیا کو عوام کی خواہشات کے مطابق بنانے“ کے موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے پاکستانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے بنیادی اسباب کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں اور پاکستان نے اس لعنت کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کررکھاہے۔ ایسی صورتحال میں جنوبی ایشیا کے شاندار اقتصادی و سماجی مواقع سے فائد اٹھانے کےلئے علاقائی تنازعات کا حل اوردہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ ان تنازعات میں مسئلہ کشمیرسرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرکو اقوام متحدہ نے متنازعہ علاقہ تسلیم کررکھا ہے اور اس کا ذکر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود ہے۔ امن نہ صرف جنوبی ایشیاءبلکہ پوری دنیا کےلئے ناگزیر ہے۔ گذشتہ 15سال کے دوران سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں کے باوجود غربت، بے روزگاری اور نا انصافی بڑے پیمانے پرموجود ہیں، صحت عامہ کی سہولتیں زوال پذیر ہیں اورماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے کئی معاشروں کو شدید خطرات لاحق ہیں، نئے ترقیاتی ایجنڈا کی منظوری عالمی برادری کےلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس پر عملدرآمد کےلئے بین لاقوامی سطح پر تعاون کے فروغ کےلئے زیادہ پختہ عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں جمہوری اداروں کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے۔ عدلیہ، سول سوسائٹی، میڈیا اور تھنک ٹینکس جیسے دیگرفریق اس سلسلہ میں معاونت پرمبنی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو اپنے ترقیاتی ایجنڈا کو میلینیئم ترقیاتی اہداف سے پائیدار ترقیاتی اہداف پر منتقل کرنے والی دنیا کی پہلی پارلیمنٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس سلسلہ میں ایک ٹاسک فورس بھی موجود ہے۔ کانفرنس میں دنیا بھرکے ممالک کی پارلیمانوں کے 138 سپیکر اور39 ڈپٹی سپیکر شریک ہیں۔
نیویارک (نمائندہ خصوصی) عالمی بین الپارلیمانی کانفرنس میں شریک 140 ممالک کے پارلیمانی لیڈروں نے کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ میں رہنماﺅں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عوام اور جمہوریت کو دوبارہ جوڑنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ پارلیمانی لیڈروں نے کانفرنس میں اس بات کا عہد کیاکہ وہ لوگوں کو پارلیمنٹ کے قریب لائینگے۔ انہوں نے آئینی اور ادارتی تبدیلیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو انصاف، انسانی حقوق کی آزادی اور بولنے کا حق ملنا چاہئے۔ کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے 14 رکنی وفد کی قیادت قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کی۔ مقررین نے باہمی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
مشترکہ اعلامیہ