سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے وادی کشمیر میں شہریوں کے قتل عام کے خلاف لوگوں کو احتجاجی مظاہرے اور تحصیل ہیڈکوارٹروں کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق مظاہروں اور مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنمائوں میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری قتل عام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے مشترکہ طور پر دی تھی ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مسلسل 56ویں دن بھی پوری وادی کشمیر میں سخت کرفیو اور پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔ حریت رہنمائوں کو غیر قانونی طورپر نظر بند رکھا گیا اور لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ کشمیر کی دیگر بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سرینگر، بڈگام، گاندربل، بانڈی پورہ ، کپواڑہ، اسلام آباد، بارہمولہ، پلوامہ ، شوپیاں، کولگام اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور شہریوں کے قتل عام کے خلاف زبردست مظاہرے کئے ۔ انہوں نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے متعدد مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ ، پلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ ادھر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک بارہ سالہ لڑکے دانش سلطان کے قتل کے بعد جاری کشمیر ی انتفادہ کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد بڑھ کر88ہو گئی۔ بھارتی فوجی گزشتہ شام دانش سلطان اور اسکے 3 ساتھیوں کا تعاقب کررہے تھے چاروں نے بچاؤ کے لئے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی۔ 3 نوجوانوں نے تو تیر کر جانیں بچا لیں جبکہ دانش سلطان ڈوب کر جاں بحق ہو گیا اس کی نعش جمعہ کی سہ پہر دریا سے نکال لی گئی۔ ہزاروں لوگوں نے شہید لڑکے کی نماز جنازہ میںشرکت کی اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ مظاہرین پر بھارتی فورسز شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے اکثر کو پیلٹ گن کے چھرے لگے علاوہ ازیں وادی کشمیر میں لوگوں کو ہراساں کئے جانے، گرفتاریوں اور قتل عام کے خلاف جموں کے علاقوں بھدرواہ، کشتواڑ اور گندوھ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ حریت رہنمائوں سید علی گیلانی اور مولانا عباس انصاری نے سرینگر میں اپنے اپنے الگ بیانات میں کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کے پارلیمانی وفد کا بائیکاٹ کریں۔ بھارتی وفد کشمیرکو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا گیا ہے کی منظوری کے بعد کل مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آرہا ہے۔ کشمیری تجارتی اور سماجی تنظیموں نے بھی بھارتی وفد سے نہ ملنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثناء کٹھ پتلی انتظامیہ نے غیر قانونی طورپر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شا ہ اور ایاز اکبر کو ہمہامہ پولیس سٹیشن منتقل کر دیا۔ نظربند رہنمائوں کے اہل خانہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں جموں یا بھارت کی جیلوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ادھر حریت رہنما یاسین ملک جنہیں بھارتی حکام نے گذشتہ روز سرینگر کے ہم ہامہ تفتیشی سنٹر میں گرفتاری کے بعد منتقل کیا تھا وہاں سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے۔ بھارتی حکام ان سے متعلق کچھ بھی بتا نہیں رہے جس سے یاسین ملک کے اہلخانہ پریشان ہیں ان کی اہلیہ مشعل ملک نے بتایا کہ یاسین ملک کی طبیعت خراب تھی دو روز سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیری نوجوانوں کو لبھانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں کھیلوں کو فروغ دینے کے نام پر 2 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے جس سے سرینگر جموں اور دیگر علاقوں میں کھیلوں کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجیوں کا تعاقب‘ لڑکا دریائے جہلم میں کود گیا‘ نماز جنازہ پر شدید احتجاج‘ فائرنگ 150 زخمی
Sep 03, 2016