سرینگر(این این آئی)بھارت کے سابق چےف جسٹس ڈاکٹر اے اےس آنند نے اپنی کتاب مےں انکشاف کےا ہے کہ دفعہ 35-Aپاکستان اور بھارت کے درمےان1954ءمےںطے پانے والے معاہدے کا نتےجہ ہے جس کی وجہ سے کچھ قانونی ماہرےن دفعہ 35-Aکو منسوخ کرنے کے حوالے سے بھارتی سپرےم کورٹ کے دائرہ اختےار پر سوالات اٹھار ہے ہےں۔ کشمےرمےڈےا سروس کے مطابق جسٹس اے اےس آنند مقبوضہ کشمےر کی پہلی شخصےت ہےں جو بھارتی سپرےم کو رٹ کے چےف جسٹس بنے تھے۔ ان کی کتاب Constitution of Jammu and Kashmir, its Development and Comments کے مطابق دفعہ 35-Aپاکستان کے ساتھ معاہدے کا نتےجہ ہے۔ کتاب کے مطابق پاکستان اور بھارت کے نمائندوں کے درمےان ےہ معاہدہ طے پاےاتھا کہ جموںوکشمےر کی قانون ساز اسمبلی کو علاقے کے مستقل باشندوں کے لےے خصوصی قانون سازی کا اختےار ہوگا اور ےہ ضروری سمجھا گےا کہ بھارتی آئےن مےں اس سلسلے مےں راستہ کھلا رکھا جائے اور اسی لےے1954ءکے آرڈر کی سےکشن 2(4)(j) کے تحت دفعہ 35-Aکوشامل کےا گےا۔ سےنئر وکےل اورمعروف ماہر قانون اےس ٹی حسےن نے سرےنگر مےں صحافےوں کو بتاےا کہ اگر دفعہ 35-Aپاک بھارت معاہدے کا نتےجہ ہے توپھر ےہ قانون رےاست کشمیر کا ہے اور بھارتی سپرےم کورٹ کو اس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے اور اسے منسوخ کرنے کا اختےار نہےں ہے ۔
سابق بھارتی چیف جسٹس