اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کی نامناسب دیکھ بھال کے خلاف دائر درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایم سی آئی رانا طاہر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ ڈائریکٹر ایم سی آئی کے توہین عدالت کے نوٹس پر جواب پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کسی کی جرات کس طرح ہو کہ وہ عدالت میں یہ جواب دے کورٹ کو اس وقت تکلیف ہوتی ہے جب آپ سمجھتے ہیں کورٹ کو سمجھ نہیں آتی۔ عدالت کو اس طرح جواب دیتے ہیں جیسے عدالت کو کچھ پتہ ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا پورا بنی گالہ جانوروں کی پناہ گاہ تھی۔ بنی گالہ میں تعمیرات کیسے ہو گئیں، کس نے قانون کی خلاف ورزی کی بنی گالہ میں وائلڈ لائف سینکچوری کی جگہ پر آج بڑے بڑے گھر بن گئے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو علاقہ رہ گیا ہے اس میں سینکچوری بنائی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رہ کیا گیا ہے، وہاں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں، ایلیٹ کلاس ہی اسلام آباد کے خوبصورت ماسٹر پلان کو تباہ کر رہی ہے۔ سی ڈی اے کس طرح چڑیا گھر کو چلا رہا ہے۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اسلام آباد کا چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں ایم سی آئی چڑیا گھر کو چلا بھی نہیں سکتی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے کرنے سے کا عدالتی حکم بھی نہیں مان رہی۔ اگر حکومت چڑیا گھر کے لئے فنڈز نہیں دے رہی تو انہیں کسی سینکچوری میں منتقل کر دیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ چڑیا گھر کا ہاتھی سری لنکن حکومت کی طرف سے عطیہ تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے اگر مکمل خیال نہیں رکھا جا رہا تو یہ ہاتھی کے ساتھ ظلم ہے ہاتھی کو سینکچوری میں منتقل کر دیں یا واپس سری لنکا بھیج دیں ایک ہاتھی آپ سے سنبھالا نہیں جا رہا، ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ تین اور لے آئیں، اگر جانوروں سے پیار کرنے لگیں تو دنیا سے تشدد ختم ہو جائے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر وزارت موسمیاتی تبدیلی کا عدالت میں بڑا انکشاف، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ایم سی آئی کی جانب سے رواں سال کے بجٹ میں جانوروں کی خوراک کے لئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ۔ اس بار صرف تنخواہوں کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ جانوروں کی خوراک کے لیے کوئی رقم نہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وفاقی حکومت عدالت کو تو بتائے کہ فنڈز نہیں دیئے جا رہے اگر فنڈز نہیں ہیں تو فی الفور جانوروں کو سینکچوریز میں منتقل کر دیا جائے۔
بنی گالہ جانوروں کیلئے پناہ گاہ تھی تعمیرات کیسے ہو گئیں، کس نے خلاف ورزی کی: اسلام آباد ہائیکورٹ
Sep 03, 2019