لندن (نیٹ نیوز) برطانیہ میں بھارتی ہائی کمشن اس وقت شدید غصے میں آ گئے جب برطانوی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالی کا معاملہ اٹھایا۔ کشمیریوں میں یکجہتی کے روز برمنگھم سٹی کونسل کے باہر ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لیبر پارٹی کے ڈپٹی لیڈر ٹام واٹسن نے انتہائی سخت الفاظ میں مقبوضہ کمشیر میں بھارتی مظالم اور بدترین تشدد کی جانب توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا انہوں نے یہاں کشمیریوں کے چہروں پر 20 سال میں اتنی پریشانی کبھی نہیں دیکھی جتنے گزشتہ 25 روز میں دیکھی کیونکہ یہ لوگ اپنے پیاروں سے رابطے بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا مقبوضہ وادی کے لوگ خوراک اور ادویات سے محروم ہیں۔ انہیں دیگر بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کشمیری انسانی بحران سے گزر رہے ہیں۔ اس بیان پر مشتعل ہو کر بھارتی ہائی کمشن کی جانب سے برطانوی رکن پارلیمنٹ کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ مقبوضہ وادی میں اکثر ٹیلی فون کام کر رہے ہیں۔ ادویات اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی کوئی قلت نہیں۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ چل رہی ہے۔ زیادہ تر سکول کھلے ہیں اور نقل و حرکت پر پابندی بہت نرم ہو چکی ہیں اور زندگی معمول پر آ رہی ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے ٹام واٹسن کے کشمیریوں کے حق میں بیان پر اظہار تشکر کیا ہے جبکہ سٹی کونسل برمنگھم نے ممبر اور لیبر پارٹی کے کونسلر وسیم ظفر نے کہا ہے کہ اگر کچھ چھپانے کیلئے کچھ نہیں تو بھارت کیوں آزاد مبصرین کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرنیکی اجازت کیوں نہیں دیتا۔
لندن (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی اخبار ’’دی انڈیپنڈنٹ‘‘ نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منصوبہ بندی سے ختم کی اور اسی منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن کیا اور بھارتی فوج میں اضافہ کر کے سیاحوں کو نکلنے کا حکم دیا گیا۔ بھارت سی پیک اور گوادر پورٹ منصوبوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ وادی میں طلباء کو زبردستی ہاسٹلز سے نکالا گیا۔ پلوامہ میں کشمیری نوجوانوں پر تشدد کیا گیا۔ نوجوانوں کے نازک اعضاء پر بجلی کے جھٹکے بھی دیئے گئے۔ کشمیری شہری نے اخبار کو بتایا کہ تشددکے بعد بے ہوش ہوئے تو پانی مانگنے پر سڑک کنارے بہتا کیچڑ پینے پر مجبور کیا گیا۔ امریکی جریدے بلوم برگ نے بھی بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا۔ بلوم برگ لکھتا ہے کہ کاروبار اور دکانیں بند ہیں۔ وادی میں خاموشی ہے مگر امن نہیں ہے۔ صورتحال کو پرامن قرار نہیں دیا جا سکتا۔ لاک ڈاؤن کے سبب زندگی کا ہر پہلو متاثر ہو رہا ہے۔ جبکہ بھارتی میڈیا اس کے برعکس چیخ چیخ کر پراپیگنڈہ کر رہا ہے کہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔
برطانوی رکن پالیمنٹ کی طرف سے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت پر انڈین ہائی کمشن آپے سے باہر
Sep 03, 2019