اسلام آباد (وقائع نگار) چڑیا گھر میں جانوروں کی نامناسب دیکھ بھال کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹرچڑیا گھر رانا طاہر کو شوکاز نوٹس جاری کر کے بارہ اکتوبر تک تحریری جواب طلب کرلیا ہے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ میں وائلڈ لائف سینکچوری کی جگہ پرآج بڑے بڑے گھر بن گئے ہیں ایلیٹ کلاس ہی اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو تباہ کررہی ہے۔عدالت عالیہ نے چڑیا گھر کیس میں ڈائریکٹر ایم سی آئی کے توہین عدالت کے نوٹس پر جواب پر عدالت برہم ہوگئی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کسی کی جرات کس طرح ہو کہ وہ عدالت میں یہ جواب دے، کورٹ کو اس وقت تکلیف ہوتی ہے جب آپ سمجھتے ہیں کورٹ کو سمجھ نہیں آتی کیا پورا بنی گالہ جانوروں کی پناہ گاہ تھی، بنی گالہ میں تعمیرات کیسے ہو گئیں، کس نے قانون کی خلاف ورزی کی بنی گالہ میں وائلڈ لائف سینکچوری کی جگہ پرآج بڑے بڑے گھر بن گئے ہیں۔ میٹروپولیٹین کارپوریشن کے وکیل نے کہا کہ جو علاقہ رہ گیا ہے اس میں سینکچوری بنائی جا سکتی ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا بنی گالہ میں جو علاقہ رہ کیا گیا ہے، وہاں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں اور یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اسلام آباد کا چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا چڑیا گھر کا ہاتھی سری لنکن حکومت کی طرف سے عطیہ تھا اگر مکمل خیال نہیں رکھا جا رہا تو یہ ہاتھی کے ساتھ ظلم ہے۔ ہاتھی کو سینکچوری میں منتقل کر دیں یا واپس سری لنکا بھیج دیں، ایک ہاتھی آپ سے سنبھالا نہیں جا رہا، ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ تین اور لے آئیں اگر جانوروں سے پیار کرنے لگیں تو دنیا سے تشدد ختم ہو جائے۔ عدالت نے مذکورہ حکم کے ساتھ کیس کی سماعت 12اکتوبر تک ملتوی کردی ہے ۔