منسٹرانکلیومیں چیئرمین نیب،پراسیکیوٹرجنرل،ایک پارلیمانی سیکرٹری کو قانون سے ہٹ کرالاٹٹمنٹ ہوئی،عمران زیب

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مکانات و تعمیرات کے اجلاس میں گلشن جناح میں سوٹس الاٹ کرنے کی پالیسی اور الاٹ کردہ سوٹس کی تفصیلات ، منسٹر انکلیو میں الاٹمنٹ کی پالیسی اور اب تک کئے گئے گھروں کی الاٹمنٹ کی تفصیلات کے علاوہ اسلام آباد کے سرکاری گھروں پر غیر قانونی قابضین سے خالی کرانے ، فوت اور ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کے گھروں کو ریٹین (برقرار رکھنے) کرنے کی پالیسی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا،کمیٹی کو بتایا گیا کہ منسٹر انکلیو میں 3گھر چیئرمین نیب، پراسیکوٹر جنرل نیب اور ایک پارلیمانی سیکرٹری کو قانون سے ہٹ کے الاٹ کئے گئے ہیں۔ سیکرٹری ہاو سنگ عمران زیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ پالیسی میں تبدیلی کر رہے ہیں اب ہم نے رہائش گاہوں کے ریٹس ٹی اے ڈی اے کے مطابق کریں گے قصر ناز سالانہ ایک کروڑ کا نقصان کر رہا ہے سرکاری رہائش گاہوں کو خسارے سے بچانے کیلئے لائحہ عمل بنا رہے ہیں منسٹرز انکلیوجب سے بنا اسکے رولز ہی نہیں بنے تھے اسکے رولز ہم نے اپریل 2019 میں بنائے گے تھے انہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گلشن جناح میں 201اپارٹمنٹس ہیں جو بغیر فرنیچر کے ہیں۔ 1983 کی پالیسی کے مطابق یہ ٹووریسٹ ریزاٹ تھے۔ اکاموڈیشن کے اہل گریڈ 17اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین ہیں۔ اپارٹمنٹس10دنوں کیلئے الاٹ ہو سکتے تھے مگر گلشن جناح میں کئی سالوں سے لوگ رہ رہے تھے۔گزشتہ برس غیر قانونی لوگوں کو نکالنے پر ایک کیس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ 9ماہ سے زائد عرصے تک رہنے والوں سے اپارٹمنٹس خالی کرائے جائیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ الاٹمنٹ کے رولز بھی نہیں تھے ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ 3ماہ کے عرصے میں قوانین بنا کر عدالت میں پیش کئے جائیں جب رولز منظور ہونگے تب سے نفاذ شروع ہو گا۔ ایک سرکاری ملازم 18ماہ اور مزید 6ماہ کیلئے اپارٹمنٹ حاصل کر سکے گا۔ سیکرٹری وزارت ہاوس اینڈ ورکس نے بتایا کہ فیڈرل لاج میں بھی یہی مسئلہ ہے لوگ عرصہ دراز سے اس پر قا بض تھے اب ایک سال اور مزید 6ماہ کیلئے لوگ رہ سکیں گے۔قائمہ کمیٹی نے فیڈرل لاجز، گلشن جناح، قصرناز چمبہ ہاو س و دیگر میں انتہائی کم ریٹ اور سروسز چارجز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیڈرل لاج میں 150روپے فی دن اور فیملی سوٹ کیلئے 250روپے فی دن اور 50روپے سروس چارجز وصول کئے جاتے ہیں۔جبکہ نان ان ٹائٹل سے 165روپے اور فیملی سوٹ کے لئے 330روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ کمیٹی کوبتایا گیا کہ قصر ناز کراچی سالانہ 1کروڑ اور چمبہ ہاو س لاہور سالانہ 2کروڑ کے خسارے میں ہے۔ سیکرٹری وزارت ہاو سنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے کرایوں کو ر یوائز کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو لیز پر بھی دینے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔ جس سے حکومت کو کروڑوں کا فائدہ ہو گا۔ پارلیمنٹرین اور سرکاری ملازمین کے لئے ایک کوٹہ مخصوص کر دیا جائے گا۔منسٹر انکلیو میں الاٹمنٹ کے حوالے سے سیکرٹری وزارت ہاو سنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتایا کہ یہاں کے معاملات بھی عجیب تھے جب سے یہ بنا ہے رولز مرتب نہیں کئے گئے تھے۔ حکومت کی ایک پالیسی بنی تھی جس کے تحت الاٹمنٹ ہوتی تھی۔ اپریل 2019کو رولز مرتب کرکے منظوری حاصل کر لی ہے۔ ۔ منسٹر انکلیو میں وفاقی وزیر، وزیر مملکت، اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈوائزر، وزیراعظم کے معاون خصوصی جن کو وزیر کا درجہ حاصل ہو اور کیبنٹ سے نوٹیفائی کیا ہو گھر الاٹ ہو سکتا ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو دو لسٹیں فراہم کی ہیں جو ایک دوسرے سے کافی مختلف ہیں۔ ورکنگ پیپر ز کے مطابق 9لوگوں کو قانون سے ہٹ کے الاٹمنٹ کی ہے اسپیشل اسسٹنٹ جن کو وزیر کا درجہ حاصل نہیں ا ن کو بھی گھر دیئے گئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی ہدایت کرتی ہے کہ رولز کے مطابق جن کا حق بنتا ہے ا ن کو گھر دیا جائے اور جن کو منسٹر کا درجہ حاصل نہیں ہے ا ن سے گھر خالی کرائے جائیں۔ اسلام آباد کے سرکاری گھروں پر غیر قانونی قابضین کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ افس نے ایک سال کے عرصے میں 1345غیر قانونی قابضین سے گھر خالی کروائے ہیںجبکہ 39کیسز عدالت میں ہیں یہ بھی بتایا گیا کہ وزیراعظم پاکستان کے پیکج کے تحت جن سرکاری ملازمین کی دوران سروس وفات ہو جاتی ہے ا ن کے بیوی بچے رئٹائرمنٹ کی تاریخ تک گھر رکھ سکتے ہیں جو پہلے صرف ایک سال تک گھر رکھ سکتا تھا اور ریٹائرڈ ہونے والا سرکاری ملازم چھ ماہ تک مکان رکھ سکتا ہے، سیکرٹری وزارت ہاوس اینڈ ورکس نے بتایا کہ فیڈرل لاج میں بھی یہی مسئلہ ہے لوگ عرصہ دراز سے اُس پر قا بض تھے اب ایک سال اور مزید 6ماہ کیلئے لوگ رہ سکیں گے ۔قائمہ کمیٹی نے فیڈرل لاجز ، گلشن جناح ، قصرناز چمبہ ہائوس و دیگر میں انتہائی کم ریٹ اور سروسز چارجز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کو ریوائز کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیڈرل لاج میں 150روپے فی دن اور فیملی سوٹ کیلئے 250روپے فی دن اور 50روپے سروس چارجز وصول کئے جاتے ہیں،سیکرٹری وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے کرایوں کو ر یوائز کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو لیز پر بھی دینے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے ۔ جس سے حکومت کو کروڑوں کا فائدہ ہو گا۔ پارلیمنٹرین اور سرکاری ملازمین کے لئے ایک کوٹہ مخصوص کر دیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے ان اداروں میں چیک اینڈ بیلنس بہتر کرنے کی ہدایت کر دی۔ سینیٹر انور لا ل دین نے کہا کہ قصر ناز میں کچھ بچوں اور اُن کے والدین کی ہلاکت کا واقع ہوا تھا اُس پر کیا پیش رفت ہے قائمہ کمیٹی نے اُس کی رپورٹ طلب کر لی۔ منسٹر انکلیو میں الاٹمنٹ کے حوالے سے سیکرٹری وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتایا کہ یہاں کے معاملات بھی عجیب تھے جب سے یہ بنا ہے رولز مرتب نہیں کئے گئے تھے ۔ حکومت کی ایک پالیسی بنی تھی جس کے تحت الاٹمنٹ ہوتی تھی۔ اپریل 2019کو رولز مرتب کرکے منظوری حاصل کر لی ہے۔ حوالے سے یکساں پالیسی ہونی چاہیے مگر بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کی ہر سیاسی جماعت کیلئے مختلف پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔ اسلام آباد کے سرکاری گھروں پر غیر قانونی قابضین کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ افس نے ایک سال کے عرصے میں 1345غیر قانونی قابضین سے گھر خالی کروائے ہیں کمیٹی نے اسٹیٹ آفیسر کی کارکردگی کو اس حوالے سے سراہا ۔کمیٹی کو بتا یا گیا کہ 39کیسز عدالت میں ہیں یہ بھی بتایا گیا کہ وزیراعظم پاکستان کے پیکج کے تحت جن سرکاری ملازمین کی دوران سروس وفات ہو جاتی ہے اُن کے بیوی بچے رئٹائرمنٹ کی تاریخ تک گھر رکھ سکتے ہیں جو پہلے صرف ایک سال تک گھر رکھ سکتا تھا اور ریٹائرڈ ہونے والا سرکاری ملازم چھ ماہ تک مکان رکھ سکتا ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی میں 4500 کے قریب مکانوں پر غیر قانونی قبضہ تھا وہ مسئلہ انتظامی کی بجائے سیاسی زیادہ ہے اُس پر کافی ہنگامے بھی ہوئے ہیں ۔ لاہور میں 20گھروں پر غیر قانونی قبضہ ہے جبکہ پشاور میں سروے کرا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن