اسلام آباد(این این آئی) ملک کے نامور اولمپیئنز،ا سپورٹس آرگنائزرز، جرنلسٹوں، کوچز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ وہ بند کمروں میں بننے والی نئی مجوزہ سپورٹس پالیسی جلد بازی میں منظور کرنے کی بجائے پالیسی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد منظور کی جائے، کھیلوں کی وزارت کو ایک الگ وزارت بنانے سمیت ملک میں کھیلوں کی ترقی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جاے، کھیلوں سے سیاسی مداخلت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے، پاکستان سپورٹس بورڈ اور اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان جاری تنازعہ کا نقصان ملکی سپورٹس کو ہوگا۔وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے تیاری کی جانیوالی نئی مجوزہ سپورٹس پالیسی پر سپورٹس سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز اور سفارشات لینے کیلئے راولپنڈی اسلام آباد سپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (رسجا )کے زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں اولمپئین طلحہ طالب، اولمپئین کرن خان، اولمپئین صدف صدیقی ، باکسر وسیم خان ،سابق وفاقی سیکرٹری اعجاز چوہدری، سابق وزیر عاقل شاہ ، عالمگیر شیخ، سینئرصحافی فہد حسین ،چیرمین رسجا عبد المحی شاہ ، صدر رسجا ایاز اکبر،سیکرٹری عارف محمود ، صدر سجال عقیل احمد، سیکرٹری اشرف چوہدری ، سینئر صحافی عبدالماجد بھٹی سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور سپورٹس پالیسی کے حوالے سے اپنی سفارشات دی۔سیمینار میں رسجا نے مجوزہ سپورٹس پالیسی پر اسٹیک ہولڈرز کی سفارشات مرتب کیں اور اب یہ سفارشات وزیراعظم ، وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھجوائی جائیں گی۔ سفارشات میں کہاگیاکہ وزیراعظم نئی سپورٹس پالیسی کی منظوری میں جلدی نہ کریں، عمران خان پالیسی پر تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کانفرنس منعقد کروائیں،کھلاڑیوں ، کوچز اور ڈیپارٹمنٹس کی مثبت تجاویز کو بھی شامل کیا جائے ،مجوزہ سپورٹس پالیسی پر تمام فریقین کی رائے لی جائے۔ کہاگیاکہ پاکستان میں کھیلوں کی ترقی کیلئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہے، کھیلوں کی وزارت کو ایک الگ وزارت بنائی جائے۔ سفارش کی گئی کہ نئی سپورٹس پالیسی میں وویمن خواتین کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ سفارشات میں کہاگیاکہ کھیلوں کی ترقی کیلئے سپورٹس فنڈز میں اضافہ ناگزیر ہے، پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے مابین تنازعہ کے برے اثرات مرتب ہونگے،پی او اے، پی ایس بی، سپورٹس فیڈریشنز کو اپنا اپنا رول ادا کرنا ہوگا،حکومت سیف گیمز، ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز کی تیاری کیلئے اقدامات اٹھائے، انٹرنیشنل ایونٹس میں میڈل لانے والی کھیلوں کو مکمل فنڈز اور وسائل فراہم کئے جائیں۔سفارش کی گئی کہ نئی سپورٹس پالیسی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا کردار واضح ہونا چاہیے ،نئی پالیسی میں عملدرآمد پالیسی کیلئے وزرا پر مشتمل کمیشن قابل عمل نہیں،سپورٹس فیڈریشنز کا پلان آف ایکشن پالیسی کا حصہ بنایا جائے، متوازی فیڈریشنز کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے،کھیلوں کے امور سیاست سے پاک ہونے چاہئیں۔
نامور اولمپیئنز